راولپنڈی (این این آئی)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فیٹف ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد اور پاکستان کیلئے وائیٹ لسٹ کی راہیں ہموار ہونے پر جی ایچ کیو میں قائم کور سیل سمیت سول و ملٹری ٹیم کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہا ہے کہ سول اور ملٹری ٹیم نے ایکشن پلان
پر مربوط عمل یقینی بنا کر پاکستان کا نام بلند کیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے بیان کے مطابق پاکستان کی طرف سے فیٹف کے ایکشن پلانز کی تکمیل ایک بڑی کامیابی ہے، ان اقدامات سے پاکستان کیلئے وائٹ لسٹنگ کا راستہ ہموار ہواہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان میں اسے ایک یادگار کوشش قرار دیا گیا ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ جی ایچ کیو میں قائم کردہ کور سیل نے ان قومی کوششوں کو آگے بڑھایا اور سول ملٹری ٹیم نے ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد کو مربوط اور ہم آہنگ کرکے ممکن بنایا، جس پر پاکستان کو فخر ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اس اعلان پر کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے رد عمل دیتے ہوئے پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے قوم کو مبارکباد دی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو مبارک ہو کہ ایف اے ٹی ایف نے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دیا ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری نے متفقہ طور پر ہماری کوششوں اور کاوشوں کو تسلیم کیا ہے، ہماری یہ کامیابی 4 سال کے ہمارے مشکل اور چیلنجنگ سفر کا ثمر ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اس کامیابی کے سفر کو جاری رکھنے اور اپنی معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
وزیر مملکت نے اس کامیابی پر ایف اے ٹی ایف کے نکات پر کام کرنے والی پاکستان کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔انہوں نے کہاکہ فیٹف نے پاکستان کو تمام نکات پر کلیئر کردیا ہے جس کے بعد فیٹف پروسیجر کے تحت پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل شروع ہوچکا ہے، توقع ہے اکتوبر تک گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب فیٹف پروسیجر کے مطابق ایک تکنیکی جائزہ ٹیم پاکستان
بھیجی جائے گی، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ یہ ٹیم اکتوبر 2022 کے فیٹف پلینری سائیکل سے پہلے اپنا کام مکمل کرے اور ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی اکتوبر 2022 میں ہمارا فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل اختتام کو پہنچے گا۔سفارتی ذرائع نے اس سے قبل بتایا تھا کہ چین اور کچھ دیگر اتحادی خاموشی سے پاکستان کو تازہ ترین اجلاس کے دوران گرے
لسٹ سے نکالنے کیلئے سرگرم ہیں اور اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بھی اس خاموش لابنگ کا ذکر کیا گیا ہے جس کی قیادت چین کر رہا ہے اور ایک بھارتی خبر رساں ادارے نے اطلاع دی ہے کہ اجلاس میں ممکنہ طور پر پاکستان کو ان ممالک کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا جو زیر نگرانی ہیں، جسے عام طور پر گرے لسٹ کہا جاتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سمیت مختلف جماعتوں کے
سیاستدانوں اور صحافیوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے تاہم برلن میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے خبردار کیا کہ نتائج کے بارے میں متعصب اور قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ہفتہ کو وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کی جائے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی
ان کے اس بیان کی توثیق کی۔حکومت کے ایک ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق نتیجہ پاکستان کے حق میں آنے کی توقع ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر ملک کو فہرست سے نکال دیا گیا تو بھی معاملات طے کرنے میں 7 سے 8 ماہ لگیں گے۔ترجمان نے کہا کہ اگر پاکستان فہرست سے نکلتا ہے تو ایف اے ٹی ایف کی ٹیم ملک کا دورہ کریگی تاکہ وہ اپنا اطمینان کر سکے کہ اس کی
سفارشات پر کام مکمل ہوگیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان جون 2018 سے گرے لسٹ میں ہے۔مارچ میں پیرس میں منعقد ہونے والی اپنی آخری پلینری میں ایف اے ٹی ایف نے نوٹ کیا تھا کہ پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان میں 27 میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ’جلد سے جلد‘ ایک باقی ماندہ شے پر توجہ دے جو دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد
گروپوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ہے۔ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے جون 2021 میں جن 7 ایکشن پلانز اور سفارشات پر عمل کرنے کو کہا گیا تھا ان میں سے بھی 6 کو پورا کر لیا گیا ہے۔تازہ ترین پلینری سیشن کے لیے وزارت خارجہ نے ایک پریزنٹیشن تیار کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ پاکستان نے کس طرح تمام 27 کام مکمل کیے جو اسے دیے گئے تھے۔