اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج اور بجٹ کے بعد حکومت مخالف تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اتوار کو عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ
میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی سیاسی صورت حال، مہنگائی اور حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے پر غور کیا گیا، اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے شرکت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے کی حکمت عملی پر غور کیا اور بجٹ کے بعد حکومت مخالف تحریک کا دوسرے مرحلہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کور کمیٹی نے معاشی طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف پنجاب میں ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی، پنجاب حکومت ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنا چکی ہے، صاف و شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اگر ضمنی الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوئے تو آئندہ جنرل الیکشن پر سوالات ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے استعفے پیش کر چکے ہیں، اس وقت کے سپیکر نے استعفے قبول کیے، دوبارہ استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، قوم نے رانا ثنا اللہ کی غیر سیاسی گفتگو سنی، رانا ثنا اللہ کہہ رہے ہیں کہ وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کا شدید ردعمل آئے گا،
امپورٹڈ حکومت ایسا کرتی ہے تو تحریک انصاف کے کارکن فوراً ردعمل دیں۔پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ 60 روپے پٹرول، 8 روپے بجلی فی یونٹ مہنگی کردی گئی، 45 فیصد گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے، گھی 200 سے زائد مہنگا ہوچکا ہے، امپورٹڈ حکومت کے مختصر دورانیہ میں مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے والا ہے، 10 جون کو بجٹ سے پہلے مہنگائی کا نیا
طوفان آئے گا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں پانی کا بحران ہے، اس وقت کسان بہت پریشان ہے، آئی ایم ایف دباؤ کے باوجود ہم نے تیل اور بجلی کے ریٹ کم کیے، معاشی صورتحال پر کوئی طبقہ مطمئن نہیں، معیشت کی حالت بگڑتی جا رہی ہے، ان کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں ہے، یہ فیصلے نہیں کر پا رہے۔انہوں نے کہا کہ آج کل بلاول بھٹو خاموش دکھائی دے رہے ہیں، موجودہ حکومت بھی کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر رہی ہے، تحریک
انصاف حکومت میں مذاکرات پر شدید تنقید کی جاتی تھی، ہم پر تنقید کرنے والے اب طالبان سے خود بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کیلئے ہماری ہی پالیسی اب یہ آگے بڑھا رہے ہیں، کیا اب وزیر خارجہ طالبان سے مذاکرات پر کوئی بات کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 25 مئی کو عوام پر ظلم کیا اور شیلنگ کی، 25 مئی کو جن پولیس افسران نے پرامن احتجاج پر تشدد کیا ان کیخلاف کارروائی کریں گے، تشدد کرنے
والے پولیس افسران کی نشاندہی کر کے مقدمات درج کرائیں گے، تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین احتجاجی مظاہرہ کریں گی، اس حکومت کے معاشی ماہرین کے پاس کوئی حل نہیں، شوکت ترین نے بتایا تھا یہ منصوبہ بندی معاشی استحکام میں رکاوٹ بنے گی۔پی ٹی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ کریں گے، جو مسلط کیے جائیں ان سے مذاکرات نہیں ہوتے، اوورسیز پاکستانیوں کو بھی احتجاج کیلئے متحرک کیا
جائے گا، موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کر دیا، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کی ناک کے نیچے تشدد کیا گیا، صدر مملکت نے سائفر کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، نیب قانون میں ترایم این آر او 2 ہے، ترامیم کے بعد نیب کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔انہوں نے کہاکہ نئی حد بندیاں کی گئیں ہیں، خاص انداز میں حلقوں کو توڑا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے ایسے اقدامات کو چیلنج کریں گے، پنجاب
میں حلقہ بندیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، نئی حلقہ بندیاں کیا نئی پری پول دھاندلی کاحصہ ہے؟، حلقہ بندیاں کس کے ارادوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی منصوبہ بندی ہے، مردم شماری نہیں ہوئی، کس کی ایما پر منصوبہ بندی کی گئی، ہم اس حکومت کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مسلط کیے جانے والوں کیساتھ کیا مذاکرات کیے جائیں، اجلاس میں فیصلہ ہوا نئی حلقہ بندیوں کو چیلنج کریں گے، موجودہ حکومت نے نیب کو بند کردیا ہے، نیب اب اینٹی کرپشن پنجاب بن گیا ہے۔