جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

ساڑھے 3 سال کے دوران گھی اور تیل کی قیمتوں میں 356 فیصد غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ

datetime 5  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)گزشتہ ساڑھے برس میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں 356 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔گزشتہ چند سال میں گھی اور تیل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، حکومتی سطح پر اس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کو

قرار دیا جارہا ہے لیکن تحقیقات کے مطابق اس معاملے میں کئی دیگر عوامل بھی کارفرما ہیں۔رپورٹ کے مطابق ملک کی عام خوردہ مارکیٹ میں تیل اور گھی کی 3 مختلف اقسام ہیں۔ اعلی کوالٹی کا خوردنی تیل اور گھی 570 سے 620 روپے فی کلوگرام میں دستیاب ہے، یہ 15 فیصد مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے، باقی 2 اقسام کے گھی اور تیل کی قیمت 480 سے 550 فی کلوگرام یا لیٹر ہے، یہ 85 فیصد مارکیٹ کا احاطہ کرتا ہے۔پاکستان میں گھی اور خودنی تیل کی روزانہ کھپت 13 ہزار 334 ٹن ہے، پاکستان میں اگست 2018 سے مئی 2022 تک ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن خوردنی تیل استعمال کیا گیا۔پاکستان میں گھی اور تیل بنانے کے 230 کے قریب بڑے کارخانے ہیں جب کہ چھوٹے یونٹس کی تعداد 172ہے۔ گھی اور تیل بنانے والی پانچ اہم کمپنیاں ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ہیں۔گھی اور تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے میں ذخیر اندوزی اورپرائس کنٹرول ایکٹ 1977 کے قانون کی خلاف ورزی جیسے محرکات بھی شامل ہیں، قیمتوں کو کنٹرول کرنے والے متعلقہ ادارے بشمول وزارت صنعت، خوراک اور مسابقتی کمیشن منافع خوروں کے خلاف ایکشن لینے میں ناکام ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں ایک کلو گرام گھی یا ایک لیٹر خوردنی تیل پر 30روپے 95 پیسے ڈیوٹی اور ٹیکس تھا۔ایک عام پاکستانی نے 2020 میں ایک کلوگرام گھی اور ایک لیٹر تیل پر ٹیکسوں ا

ور ڈیوٹی کی مد میں 39 روپے 40 پیسے جب کہ 2021 میں 45 روپے ادا کیا۔گزشتہ چار سال میں خوردنی تیل بنانے والی صنعتوں نے 30 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، اس دوران جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت کو 22ارب روپے وصول ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ساڑھے 3سال کے دوران بھارت میں گھی اور تیل کی قیمتیں 90 فیصد جب کہ پاکستان میں 356 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق اگست 2018 کو پاکستان

میں تیل اور گھی کی قیمت 160 روپے فی کلو یا لیٹر تھی، اس کی ایکس مل قیمت 117روپے جب ایک کلو گرام گھی اور تیل پر 30 روپے 95 پیسے ڈیوٹی اور ٹیکس عائد تھے۔ مقامی خوردہ مارکیٹ میں گھی اور تیل 160 روپے میں دستیاب تھے۔دستاویزات کے مطابق نومبر 2019 سے مارچ 2020 کے دوران اس پام آئل کی قیمت 750 ڈالر سے کم ہو کر 518 ڈالر فی ٹن ہوگئی۔2019 میں گھی اور تیل کی اوشط قیمت 123 روپے فی کلو یا

لیٹر رہی جب کہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 212 روپے ہوگئی۔2020 میں گھی اور تیل کی پیداواری لاگت 24 فیصد اضافے کے بعد 154 روپے فی لیٹر ہوگئی جب کہ مارکیٹ میں ایک عام آدمی کو تیل اور گھی 254 روپے میں ملنے لگا۔یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ حکومت نے تیل اور گھی کی مد میں 2 ارب روپے کی سبسڈی بھی دی تھی۔2021میں تیل اور گھی کی قیمتیں ماہانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر بڑھنے لگیں۔ جنوری 2021 میں تیل اور گھی

کی ایکس مل قیمت 191 روپے جب کہ دسمبر 2021 میں 322 روپے رہی۔دسمبر 2021 میں تیل اور گھی کی فی کلو اور لیٹر قیمت 400 روپے ہوگئی۔2022کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران بھی تیل اور گھی کی قتیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ مئی 2022 میں گھی اور تیل کی ایکس مل قیمت 434 روپے فی کلو ہوگئی جب کہ ریٹیل میں ایک کلو گھی یا ایک لیٹر تیل 482 روپے کا ملا۔اگست 2018 سے مئی 2021 کے

دوران گھی اور تیل کی قیمت 160سے بڑھ کر 570 روپے فی کلوگرام اور لیٹر ہو گئی۔دنیا بھر میں حکومتیں اشیائے خورد و نوش پر ناجائز منافع خوری روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرتی ہیں لیکن پاکستان میں صورت حال مختلف دکھائی دیتی ہے۔ساڑھے 3 سال کے دوران خوردنی تیل اور گھی کے 300 مینوفیکچررز، ہول سیل ڈیلرز اور مڈل مین کے کاروبار کا مجموعی حجم 2000ارب روپے رہا۔دستاویزات کے مطابق منافع خوروں نے زیادہ

منافع نومبر 2019، جولائی 2020، اکتوبر 2020، جولائی 2021 اور اپریل و مئی 2022 میں کمایا ہے۔اس دوران ناجائز منافع خوروں اور صنعت کاروں نے عوام کی جیبوں سے200 ارب روپے اضافی بٹورے ہیں۔صرف 2019 کا ہی جائزہ لیا جائے تو اس برس کاروباری حضرات نے گھی اور وسطا 80 روپے سے 116 روپے فی کلوگرام منافع کمایا۔اشیائے خورد و نوش میں قیمتوں کو کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے لیکن پاکستان میں اس اہم ذمہ

داری کو ادا کرنے والے ادارے بے حس نظر آتے ہیں جس کا خمیازہ عوام بھگتے ہیں۔7 افراد کے کنبے کے واحد کفیل حامد الرحمان نے بتایاکہ مہنگائی کا جن ویسے ہی بے قابو تھا اور اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پے در پے اس قدر اضافے نے اسے مزید شدید کردیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ایک صارف عدیل طیب نے بتایاکہ بڑھتی مہنگائی کا اثر ہر طبقے پر پڑا ہے، ایک گھر میں اشیائے

خورو نوش کم نہیں ہوسکتیں لیکن معیار پر سمجھوتہ ہونے لگتا ہے، پہلے بہتر معیار کا گھی اور تیل استعمال کیا جاتا تھا اب کم معیار کا تیئل اور گھی استعمال کے لئے لانے پر مجبور ہیں۔ایک خاتون خانہ نے بتایاکہ ہمارے باورچی خانے میں تیل اور گھی لازمی چیز ہے،اس کے بغیر کوئی کھانا تیار ہی نہیں ہوتا۔ تیل اور گھی کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ ماہانہ بنیادوں پر سامان لانے کے بجائے انہیں ہفتے میں سامان خریدنا پڑتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…