اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی /آن لائن)حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے کریک ڈاؤن کے بعد مختلف شہروں کے درمیان رابطہ سڑکیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جب کہ متعدد شہروں میں جماعت کے کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے لاہور کے داخلی و خارجی راستے بند کردیئے گئے ہیں۔ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے پلان تشکل دے دیا، لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کئے گئے ہیں۔ راوی پل کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ، پل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، پرانا راوی پل ہیوی ٹریفک کیلئے پہلے ہی بند ہے، جب کہ موٹر وے پر بھی لاہور سے اسلام آباد جانے والے راستوں کو بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔ خیبرپختونخوا کا پنجاب سے رابطہ منقطع کردیا گیا ہے۔ جی ٹی روڈ کو اٹک خورد کے مقام پر کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔اٹک خورد پل کو دونوں اطراف سے بند کرکے جی ٹی روڈ بند کیا گیا ہے، موٹروے ایم 1 کو اسلام آباد جاتے ہوئے صوابی کے مقام پر بند کیا گیا ہے۔ موٹروے لاہور سے راوی ٹول پلازہ پر بھی کنٹینرز رکھ کر بند کی گئی ہے۔دوسری جانب سندھ بھرمیں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144نافذ کردی گئی، پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد، کسی بھی اجتماع یا مظاہرے پر بھی پابندی ہوگی۔دوسری جانب فاقی دارلحکومت میں دو ماہ کے لئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔دفعہ 144 کا دائرہ ریڈ زون کے ایک کلو میٹر تک بڑھا دیا گیا ہے ۔ دفعہ 144مختلف شاہراہوں تک بڑھایا گیا ہے ۔ تھرڈ ایونیو، مری روڈ، خیابان سہروردی،جناح ایونیو،ایمبسی روڈ میں بھی نافذ العمل ہو گی ۔
سرینہ چوک ڈھوکری چوک پر بھی دو ماہ کے لئے دفعہ 144 نافذ رہے گی ۔دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ دوسری جانب سینیٹ میں قائد ایوان و وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کسی فسطائی گروہ یا جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی،
قانون نافذ کرنے والے ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنا اختیار استعمال کریں گے، اسلام آباد کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں قائد ایوان نے کہا کہ ماضی میں
یہاں جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ سب کو معلوم ہے، سیاست میں رواداری ختم کر کے ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لئے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی اجازت درکار ہوتی ہے لیکن قائد حزب اختلاف کی آواز اس وقت کیوں سوئی رہی جب رانا ثناء اللہ پر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی،
علی وزیر اور شاہد خاقان عباسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے، مریم نواز کو جیل میں بی کلاس کی سہولت بھی نہیں دی گئی تھی۔پارلیمان اور ارکان پارلیمنٹ کی بنیادی آزادیوں پر پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں کاری ضربیں لگائی گئیں، 70 سال میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا
لیکن انہیں عدالتوں سے منہ کی کھانا پڑی، اس وقت ایک سنجیدہ سیاسی قیادت وفاقی حکومت میں ہے، آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں ہو گی لیکن امن و امان کو یقینی بنایا جائے گا۔اس وقت خیبرپختونخوا سے حکومتی سرپرستی میں اسلام آباد پر چڑھائی کی تیاری ہو رہی ہے
لیکن کسی فسطائی گروہ یا جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل کو بلڈوز کر کے قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا،
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی تجاویز کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے خلاف نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں۔