کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کی کابینہ کے معاون خصوصی عون چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے دل و جان سے پارٹی کی ترقی کے لیے کام کیا تھا اس دن کے لیے نہیں کیا تھا کہ خواب آئے گا اور نکال دیا جائے گا،دیکھیں میں اگر آپ کو آ کر کہوں کہ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ایک چیز دیکھی ہے جو غلط ہورہی ہے
اور میں آپ کو حلفاً اس چیز کے بارے میں بتاؤں کہ یہ ٹھیک نہیں ہو رہا کیوں کہ میں گواہ ہوں اس چیز کا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ آپ کے صوبے میں کرپشن ہوئی ہے اور اگر آپ اس چیز کو سننے کے باوجود الٹا مجھے پیچھے پھینک دیں میری بات کو غلط سمجھیں تو میرا تو ضمیر گواراہ نہیں کرتا میں سمجھتا ہوں کہ آپ جان بوجھ کر لا علم رہنا چاہتے ہیں آپ حقیقت نہیں سننا چاہتے تو اس کے بارے میں میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عمران خان سے کبھی تلخی ہوئی ہو،جو معلومات ہیں بتا دوں تو انکا سوشل میڈیا دفاع نہیں کرسکے گا ،عون چوہدری نے کہا کہ توشہ خانہ آگیا،توشہ خانہ سے جو گیا جو مال آیا جو مال بکا وہ انعام اور خرم بیٹھے ہیں نہ جو بنی گالا میں تھا اس سے پوچھیں بلا کر اس نے نہیں بیچی گھڑیاں ۔سلیم صافی نے کہا کہ کہاں پر بیچیں ؟عون چوہدری نے کہا کہ وہ اسلام آباد کی شاپنگ مال میں نہیں بیچی اس نے گھڑیاں اس نے رسیدیں لا کر نہیں دیں اس نے وہ تحفے تحائف نہیں بیچے اور جس کو وہ اپنا سی ایس او رکھوا لیا ہے وہ خرم اے ڈی سی اس نے وہ گھڑی نہیں بیچی وہ انعام کو بلائیں بنی گالا سے بلائیں اسے نکال نہیں دیا بنی گالا سے وہ انعام سب کچھ بتائے گا آپ کو اس نے کس کس سے کون کون سے گھڑی لے کر بیچی تو اب کہاں گیا اس کے پاس رسیدیں ہیں بل ہیں کہ وہ توشہ خانہ سے جو چیزیں آئیں اور جو ان کے پاس تحفے آئے یہ اسٹیٹ کی ہوتی ہیں ۔
پہلی بات یہ ہے کہ جو بولوں گا حلفاً کہوں گا نہ جھوٹ بولوں گا نہ کبھی سوچا ہے غلط بات کروں ،اگر جھوٹ بولوں اور ثابت ہوجائے تو ڈی چوک پر مجھے الٹا لٹکا دیجئے گا۔
میں نے بڑی کوشش کی جدوجہد کی اور ان کے ساتھ اس وقت کھڑا رہا جب ان کے ساتھ چند لوگ کھڑے تھے اور اس وقت شاید امید بھی نہیں تھی کہ کچھ ہونے والا ہے یا کہیں انہیں حکومت میں آنا ہے اپنی ذاتی زندگی کو خاندان کو بزنس کو ہر چیز کو میں نے نظر انداز کر کے پہلی ترجیح دی کہ ایک کاذ کے پیچھے جانا ہے۔
میں نے ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ان کو سپورٹ کرنا ہے لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ جب یہ لڑائی ختم ہوگی اور جیت پر ہی ہوگی اور اس جیت کا صلہ مجھے یہ ملے گا کہ رات کو میسج آئے گا کہ کسی نے خواب دیکھا ہے کہ صبح اس حلف برداری میں نہیں آسکتے اگر میری جدوجہد کا دارومدار اور صلہ مجھے ایک خواب پر ملنا تھا تو وہ میرے لیے ایسے تھا جیسے میرے سر پر پہاڑ ٹوٹا ہو ۔
ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عمران خان سے کبھی تلخی ہوئی ہو، مجھے رات کو دو بجے میسج آیا اور میرے پاس میسج آن ریکارڈ سیف ہے جب کہیں گے دیکھا دوں گا اگر ہماری وفاداریوں کے فیصلے خوابوں پر ہونے ہیں تو ان فیصلوں سے ایسے ہی اچھے ہیں۔ سلیم صافی کے سوال پر کہ عمران خان نے یہ لکھا تھا کہ کسی نے خواب دیکھا ہے آپ کا آنا ٹھیک نہیں ہے۔
عون چوہدری نے کہا کہ جی اور آپ نے صبح حلف برداری پر نہیں آنا۔ عون چوہدری نے کہا کہ پتہ ہی ہے کہاں سے فیصلے ہوتے ہیں اور کون کرتے ہیں فیصلے اور کن کے خوابوں کے فیصلے ہوئے ہیں آپ کے سامنے ہیں۔
سلیم صافی کے سوال کہ میری معلومات کے مطابق بشری بی بی سے ملاقات بھی آپ نے اُن کی کروائی تھی شادی اُن کی وزیراعظم بننے سے کئی ماہ پہلے ہوئی تھی سارے معاملات آپ دیکھتے تھے گھر کے بھی آپ ان کے بہت قریب تھے تو سوال یہ ہے کہ انہوں نے خان صاحب کو آپ کے ہٹانے کا پہلے کیوں نہیں کہا؟
عون چوہدری نے کہا کہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا یہ تو ان کو پتہ ہے انہوں نے کیوں نہیں کہا ان کے پلان میں کیا تھا لیکن وہ پلان بعد میں سمجھ آگیا کہ کیا پلان تھا کیا۔اگر میں نے کچھ غلط کیا ہوتا تو میرا نہیں خیال خان صاحب تین سکینڈ بھی لگاتے ہیں پیٹ کے اندر بات رکھنے میں وہ کب کا باہر آگیا ہوتا میری وفاداری تھی اور خان صاحب کے ساتھ وفاداری تھی یہ میرا قصور تھا اگر میری وفاداری کہیں اور ہوتی تو میں آج وہیں ہوتا لیکن اللہ کا شکر ہے میں وہاں نہیں ہوں۔
یہ اللہ کے فیصلے ہیں شاید اللہ نے مجھے بچانا تھا ان تین چار سالوں میں جو پاکستان سے ظلم ہوا ہے اس سے اللہ نے مجھے دور کرنا تھا میں اللہ کا خاص کرم سمجھتا ہوں اللہ نے مجھے آئینہ دکھایا یہ وہ لوگ نہیں ہیں جن کے ساتھ وفا کی جائے رہا جائے۔
میں وہ دیوار تھا جس کو انہوں نے عبور کرنا تھا اور ان کے اپنے مقاصد پورے ہونے تھے میں وہ رکاوٹ تھا وہ مقاصد آپ کے سامنے ہیں جو گینگ آگے آئی جس گینگ نے پاکستان کو چلایا پنجاب کو چلایایہ وہ گینگ کے پیچھے پلان تھی کہ اس کو ہٹاؤ تاکہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں۔
اس گینگ میں کون کون تھے اس سوال پر عون چوہدری نے کہا کہ اس میں خاتون اول کی جو دوست فرح گوگی، احسن جمیل گجر اور ایک تحفہ اور آیا جس کو عثمان بزدار کی شکل میں لے آئے مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنی کسی وفاداری کا ایوارڈ نہیں لینا تھا یہ ان کی پلان سازش تھی کہ اس کو ہٹانا ہے اور اپنے مقاصد پورے کرنے ہیں اور وہ مقاصد کیا تھے میں نے خود وزیراعظم کو آکر بتایا کہ آپ نے یہ بہت بڑا بلینڈر کر دیا ہے آپ نے کیا کر دیا ہے اس نااہل کو آدھا پاکستان پنجاب حوالے کر دیا ہے اور اس کا صلہ یہ ملا کہ اگلے ایک ہفتے کے اندر مجھے پنجاب کی کابینہ سے علیحدہ کر دیا گیا ۔
ون او ون میٹنگ میں عمران خان کو بتایا کہ سر آپ نے پنجاب کو عثمان بزدار نہیں فرح گوگی اور ان کے میاں احسن گجر چلاتے ہیں میں نے انہیں کہا اس لیے ہم نے یہ جدوجہد نہیں کی تھی یہ کون لوگ ہیں جن لوگوں کی جتنی تقرریاں ہو رہی ہیں جتنی پنجاب میں بیوروکریسی چینج ہو رہی ہے وہاں منڈی بازار لگا وہ کس لیے لگا ۔
ہم نے یہ جدوجہد اس لیے کی تھی کہ یہ لوگ آکر مسلط کریں گے آپ ہمارے اوپر عون چوہدری نے کہا کہ یہ شیشے کے گھر میں رہتے ہیں اور لوگوں کو پتھر مارتے ہیں میں یہ نہیں کہنا چاہتا کیا پلان تھا کیا نہیں تھا یہ پوری دنیا کو پتہ ہے زبان زد عام ہے کہ کس کا پلان تھا کون حکومت چلاتا تھا پیچھے بیٹھ کر کس کے حکم چلتے تھے پنجاب میں کس کا آرڈر چلتا تھا کس کے نام سے ٹرانسفر پوسٹنگ ہوتی تھی رات کو خواب آتا تھا لیکن دن میں بیگ آجاتا تھا اور اس کے بعد فیصلہ ہوتا تھا۔ یہ حقیقتاً بتا رہا ہوں شایدخان صاحب کہیں میرے تو علم میں بھی نہیں ہے۔
آپ مجھ سے لسٹ لینا چاہتے ہیں آپ کون سے ڈپٹی کمشنر کا بتائیں کہ پوسٹنگ پیسوں کے بغیر ہوئی کون سے کمشنر کا بتائیں گے کہ پیسوں کے بغیر پوسٹنگ ہوئی کونسے پرنسپل سیکرٹری کی پیسوں کے بغیر پوسٹنگ ہوئی چیف انجنیئر تک تو پیسوں سے لگتے رہے ہیں۔
اس صوبے میں یہ تو ہوا ہے اس صوبے کے ساتھ کیا عمران خان ان چیزوں سے لاعلم ہیں وہ وزیراعظم ہونے کے باوجود میرا دل خون کے آنسو روتا ہے کہ میں اس کیبنٹ کا یا اس حکومت کا حصہ کیوں رہا مجھے پچھتاوا ہے کہ میں نے اس وقت یہ قبول کیوں کیا میں نے تو کہا کہ مجھے انہوں نے کہا ہے ٹھیک ہے تمہیں پنجاب میں ذمہ داری دے رہے ہیں وہاں پر دیکھو تم میرے آنکھیں اور کان ہو تم مجھے حقیقتاًبات بتانا جو پنجاب میں ہو رہا ہو۔
سلیم صافی کے سوال کہ خاور مانیکا اور ان کے بیٹے بھی اس دوران کردار رہے ہیں عون چوہدری نے کہا کہ یہ سب گینگ ملی ہوئی تھی یہ سب ملے ہوئے تھے کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ کسی کو کسی کا علم نہیں ہے جو پیسہ جو ڈی پی او جو ٹرانسفر پوسٹنگ یہ سب مانیکا فیملی تو ایسے رول کرتی تھی جیسے ان کے باپ کو وزیراعظم لگا دیا گیا ہے۔ کیا یہ تھا وہ پاکستان جس کے لیے ہم نے دن رات محنت کی ہم نے تو وہ کچھ کیا ہے جو ان کی اولاد نے ان کے لیے نہیں کیا ۔
ہم نے وہ وہ ڈیوٹی کی ہے جو ان کی سگی اولاد نہیں دے سکتی یہ بات میں حلفاًکہتا ہوں ہم نے ساری ساری رات بائیس بائیس گھنٹے جاگا ہوں دھرنے پر کھڑے ہو کر کنٹینر کے اندر ڈیوٹی دی ہے۔آج سولہ سال والے کہتے ہیں ہم بائیس سال پرانے ہیں بائیس سال پرانے صرف بوتھا دکھانے آجاتے تھے۔
عون چوہدری نے کہا کہ آپ ایسا کریں میرے بھی اثاثے چیک کروالیں فرح گوگی کے بھی کروالیں اور عمران خان کے بھی چیک کروالیں کہ کس کے بڑے ہیں ان پانچ سات سالوں میں اور کس کے کم ہوئے ہیں الحمدللہ میں نے اس پارٹی پر پیسہ لگایا ہی ہوتا جتنی میری حیثیت تھی جتنی صلاحیت تھی میں نہیں کہتا بہت بڑا سرمایہ ادار ہوں بہت سرمایہ لگایا ہے لیکن ایک پیسہ لینے کا رودار نہیں ہوں پارٹی سے میں رضاکارانہ طور پر کام کرتا تھا صبح دوپہر شام رات تک کام کرتا تھا۔
ایک پیسے کا روادار نہیں نہ میں کوئی تنخواہ دار تھا ان کا میں جذبے اور محنت سے کام کر رہا تھا اور ساری پارٹی کو accommodate کیا جس جس کو میں یہ نہیں بتا سکتا کہ جن کو یہ صبح اٹھ کر گالیاں دیتے تھے میں ان کی شام کو میٹنگ کروادیتا تھا میں کہتا تھا ہم نے اچھے بندے کو لوز نہیں کرنا ان کو ادھر سے کوئی کان میں کہتا تھا یہ صبح کہتے تھے اس کو پارٹی سے نکال دو ہم نے پھر بھی ایسا نہیں ہونے دیا۔
آج عمران خان کے بہت بڑے اسٹار ہیں میرے دوست بھی ہیں میں ایک چھوٹا سا قصہ سناتا ہوں فواد چوہدری الیکشن ہار گئے ضمنی انہوں نے ایک دو ٹوئٹ کردیں پارٹی کے خلاف پارٹی کے کچھ لوگوں نے آکر کہ یہ دیکھیں فواد نے کیا کردیا خان صاحب نے مجھے بلایا کہ ابھی نوٹیفکیشن نکالو اور اس کو پارٹی سے فارغ کرو ابھی اس کو پارٹی سے نکال دو حلفاً بتا رہا ہوں فواد زندہ ہیں اُن سے پوچھ سکتے ہیں۔
میں نے کہا میں سر کرتا ہوں میں نے دوپہر اور رات کا وقت گزارا انہوں نے کہا تم نے نکالا نہیں میں نے کہا میں نوٹیفکیشن بناتا ہوں آپ ریلیکس کریں مجھے تھوڑا ٹائم دیں میں نے ترین صاحب کو فون کیا کہ اچھی بات نہیں ہے وہ اچھا اسپوک پرسن ہے۔
اگر اس نے ایک آدھی غلطی کی ہمیں نہیں کرنا چاہیے پارٹی کا اس میں فائدہ نہیں ہوگا ہم نے اگلے دن خان صاحب سے درخواست کی فواد کو بلایا فواد کو نکالنے کے بجائے پارٹی کا اسپوک پرسن لگوادیا بہت سارے لوگوں نے ہمارے مرحوم ساتھی بھی فواد کو نکلوانے کے چکر میں تھے فواد کو اور فواد آج پارٹی کے اسٹار بنے ہوئے ہیں۔
جس کو یہ دن میں گالی نکالتے تھے ہم ان کو پھر بھی بچا لیتے تھے کہ نہیں یہ ہماری پارٹی کا حصہ ہیں ہماری پارٹی کے لیے فائدہ مند ہوں گے ہم نے پارٹی کے لیے دل و جان سے پارٹی کی ترقی کے لیے کام کیا تھا اس دن کے لیے نہیں کیا تھا کہ خواب آئے گا اور نکال دیا جائے گا ہم پر کوئی الزام لگائیں نہ کرپشن کا لگائیں الزام لگائیں کہ ٹکٹیں بیچی ہیں میں نے عمران خان کا نام بیچا ہے ۔
سوشل میڈیا پر کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے ان کا سوشل میڈیا لوگوں کی عزت اچھال رہا ہے یہ بھی سوشل میڈیا پر کہوں گا۔ میں ان کو جوابدہ نہیں ہوں۔
میں اللہ کو جوابدہ ہوں ان کی کیا حیثیت ہے وہ تو آپ کو اور کسی کو نہیں بخشتے اس کا آپ کو بھی علم ہے ۔ جس نے پارٹی کے خلاف جانا ہے اس نے اس کو بکاؤ کہہ دینا ہے یہ تربیت نہیں ہے یہ تربیت نہ دیں سوشل میڈیا کو اگر ہم آپ کی باتیں کھولنے بیٹھیں تو آپ کا سوشل میڈیا تو آپ کو ڈیفنڈ نہیں کرسکے گا میں اگر آپ کی باتیں کھولنے کو آیا تو آپ کا سوشل میڈیا آنکھیں بند کر کے کان بند کر کے گھر بیٹھ جائے گا ۔
آپ اپنے سوشل میڈیا کو لگام دیں لوگوں کی عزت مت اچھالیں۔ جو بھی پیڈ لوگ ہیں آپ کے لیڈر نے کہنا ہوتا ہے میسج لیڈر کی طرف سے جاتا ہے یا لیڈر کہتا ہے کہ ان کو گالیاں دو ، آپ کے توسط سے سوشل میڈیا کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ پلیز یہ نہ کہیں اور خاص طور پر میرے ساتھ بالکل نہ کیجئے گا کیوں کہ میں وہ کچھ کروں گا جس کا آپ کے پاس جواب نہیں ہوگا۔
میں بات کروں گا حقائق پر اور دلائل پر بات کروں گا جو میرے ساتھ ہوا اور میں نے کیا میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر کیا آپ کا وہ منہ اٹھاتے ہیں آپ ضمیر فروش کہہ دیتے ہیں پتہ ہے ضمیر فروش ہوتے کیا ہیں آپ منہ اٹھاتے ہیں غدار کہہ دیتے ہیں پتہ ہے غدار کہتے کس کو ہیں آپ نے ملک کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے ملک کے ٹھیکے دار ہیں آپ ہوتے کون ہیں کسی کو غدار کہنے والے ۔
آپ مجھے بتائیں کہ میں خان صاحب کی مرضی کے بغیر کسی کو ان سے ملوا سکتا تھا نہیں ملواسکتا ناں ان کی مرضی کے بغیر اگر آپ یہ کہیں کسی کی ٹرولنگ ہوتی ہے تو الٹا ان کو چاہیے کہ مت کریں کسی کی عزت کو ایسے نہیں اچھالیں اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی رضامندی تو ہوتی تھی ناں تو رضا مندی کے بغیر کوئی ورکر کام نہیں کرتا اپنے لیڈر کی مخالفت پر تو کوئی کام نہیں کرتا۔
عون چوہدری نے کہا کہ 2018 سے پہلے دین کہاں تھا ہم تو چاہتے تھے ہم سے دین کی باتیں کریں لیکن یہ مذہب کی بات کو بیچ میں اسلام کو بیچ میں لانا میں اس کا قائل نہیں ہوں یہ ان کا ایجنڈا ہے آپ نے کرنی سیاست ہے ہم جب حق اور سچ کی بات کرتے ہیں تو آپ وہ سنتے نہیں بات وہاں کہاں جاتا ہے انصاف ۔
ہم سچ بات کرتے ہیں کہ ایک چور، نااہل اور کرپٹ کو پنجاب کا سی ایم لگا دیا ہے وہاں امربالمعروف وہاں فیصلہ کہاں جاتا ہے۔ عون چوہدری نے کہا کہ کرپٹ بھی ہیں اور کرپشن کی ایسی ایسی داستانیں ہیں کہ آپ کے رونگٹھے کھڑے ہوجائیں گے ،آپ کو آگے نظر آجائے گا کیسے کیسے انکشاف ہوں گے آپ کے سامنے آجائیں گے، میں بھی سادہ آدمی ہوں۔