اسلام آباد (این این آئی)آل پاکستان سی این جی ایسوس ایشن کے مرکزی رہنما غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو ایل این جی خود نہ امپورٹ کرنے دی گئی جبکہ ملک میں ایل این جی کی بروقت خریداری کے معاہدے نہ ہونے کی وجہ سے ہم تاریخ کی
مہنگی ترین ایل این جی استعمال کرنے پر مجبور ہیں،نتیجے میں سی این جی کنزیومر پرائس تین سو روپے کلو تک جا پہنچی جو پنجاب اور سندھ میں 195 روپے فی لیٹر تک بنتی ہے، اسلام آباد میں منعقدہ سی این جی ایسوسی ایشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی این جی سیکٹر گزشتہ تین سالوں سے پرائیویٹ ایل این جی امپورٹ کرنے کیلئے حکومتی گرین سگنل کا منتظر ہے جبکہ حکومتی امپورٹ میں تاخیر کی داستانیں کسی سے چھپی ہوئی نہیں۔ ایسی صورتحال میں جبکہ حکومت پٹرول پر 90-80 روپے فی لیٹر سبسڈی دے رہی ہے دوسرے مسابقتی فیولز خاص کر سی این جی کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے، ہماری گورنمنٹ سے اپیل ہے کہ سی این جی صارفین کیلئے بھی ایل این جی کی قیمت میں سبسڈی دی جائے ورنہ پٹرول پر سبسڈی ختم کی جائے تاکہ فیولز مساوی قیمت پر کاروبار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت نے سی این جی اسیٹیشنز بند کیئے ہوئے ہیں اور سندھ کے سی این جی صارفین کی اکثریت سی این جی کی جگہ پٹرول استعمال کر رہی ہے جس سے سی این جی اسٹیشن ویران ہو رہے ہیں جو کہ مالکان کو جبری بندش پر مجبور کر رہے ہیں، ملک میں سی این جی کاروبار میں ہونے والی اربوں روپوں کی سرمایہ کاری خطرے میں ہے۔