واشنگٹن، اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی پیشکش کردی۔ واشنگٹن میں امریکی بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہماری حکومت کاروبار دوست ماحول بنانے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت، فارماسیوٹیکل ، صحت میں سرمایہ
کاری کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے وفد کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دیدیا۔ کہتے ہیں عمران خان کی حکومت نے تیل پر سبسڈی دے کر آنے والوں کے لیے بارود کا جال بچھایا۔غریب افراد کے لیے کچھ سبسڈی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام ڈی ریل ہوچکا تھا ٹریک پر واپس لائیں گے۔ حکومت کا مقصد معاشی اور مالیاتی استحکام لانا ہے۔دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر ادائیگی کے توازن کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی ضرورت ہے،کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے 6ارب ڈالر اضافی درکار ہوں گے،غیر ملکی ذخائر کم روپے پر دبا وبڑھنے لگا۔
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان معیشت کی موجودہ صورتحال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے دستبردار نہیں ہوسکتا اور اسے فوری طور پر ادائیگی کے توازن کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی ضرورت ہے۔ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ فیلو امین جاوید نے ویلتھ پاک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کو موجودہ سیاسی بحران کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے بڑے پیمانے پر معاشی خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام تمام پالیسیوں کی منصوبہ بندی کو مسخ کر دیتا ہے جس میں اقتصادی پیشن گوئی اور وژن بھی شامل ہے اور اس کے نتیجے میں منفی معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک میں میکرو اکنامک بحران عروج پر ہے، غیر ملکی ذخائر کم ہو رہے ہیں جس سے پاکستانی روپے پر دبا وبڑھ رہا ہے۔ ہمیں اندرونی اور بیرونی توازن کو سنبھالنے کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔