کراچی (این این آئی) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کوملک وقوم کے مفاد میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی کڑوی گولی نگلنا پڑے گی۔ سابقہ حکومت نے تیل اوربجلی کی قیمت اسی لئے کم کی تھی کہ
اگروہ فارغ ہوجائیں توآنے والی حکومت پھنس جائے اوراگرکامیاب ہوجاتے تودوبارہ قیمت بڑھا دیتے۔ پاکستان کوتیل اورگیس درآمد کرنا پڑتی ہے جبکہ بجلی کی کافی مقداربھی درآمد شدہ ایندھن پربنتی ہے، ایک تخمینے کے مطابق اگرجون تک موجودہ قیمتیں ہی برقرار رکھی جاتی ہیں تو ملک کو چھ سو ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔ اس لئے قیمتیں نہ بڑھائی گئی توملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ سابقہ قیمتیں برقراررکھنے سے آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول بھی مشکل ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کے مفاد میں تیل کی قیمت نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا جوخوش آئند تھا مگرخزانے میں اسکا بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں ہے۔ اگرموجودہ قیمتوں کوبرقراررکھا گیا توجی ڈی پی کا خسارہ جوپانچ فیصد رہنے کی توقع کی جا رہی تھی دس فیصد تک بڑھ جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سب ہی لوگوں کے لئے تیل کی قیمت کم رکھنے کے فیصلے سے ان طبقات کو بھی فائدہ ہورہا ہے جنھیں سبسڈی کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے بینظیر کارڈ کے ذریعے ٹارگٹڈ سبسڈی کا طریقہ اپنایا جائے یا غریب عوام کو انکم سپورٹ کی مد میں ریلیف دیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سری لنکا کے بعدخطے میں پاکستان کی معیشت سب سے کمزورہے۔ سری لنکا دیوالیہ ڈکلیئر ہوچکا ہے اوراب خدانخواستہ پاکستان کی باری ہے
جسے غیرمقبول اورسخت فیصلوں سے ٹالا جا سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سابقہ حکومت نے درآمد میں زبردست اضافہ کیا جس سے خسارہ بڑھا اس لئے موجودہ حکومت غیرضروری درآمدات کا راستہ روکے، ان پردرآمدی ڈیوٹی بڑھائی جائے اوراشیائے تعیش کی درآمد فوری طورپربند کردی جائے جبکہ اخراجات میں بھی کمی لائی جائے۔ جب تک غیرضروری درآمدات بند نہیں کی جاتیں اس وقت تک ادائیگیوں کا توازن بہترنہیں ہوسکتا۔
میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ سابقہ حکومت کی خراب گورنرننس کی وجہ سے پیداواراور برآمدات میں وہ اضافہ نہیں ہوا جس کی توقع کی جا رہی تھی سرمایہ کاری کی صورتحال بھی غیرتسلی بخش ہے اورعوام کی قوت خرید مسلسل کم ہورہی ہے اوریہ عوامل معیشت کوکبھی مستحکم نہیں ہونے دینگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ سیاسی و آئینی عدم استحکام بھی معیشت کے لئے ضرررساں ہے جس پرجتنی جلد قابو پایا جائے بہتررہے گا۔