واشنگٹن/ دوحہ/ لندن / نئی دہلی (آئی این پی)سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے کی خبر دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور عالمی میڈیا نے اسے نمایاں طور پر اپنی سرخیوں میں جگہ دی۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو معاشی بدانتظامی اور غلط
خارجہ پالیسی کے الزامات پر عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے معزول کر دیا گیا جس سے ان کی ہنگامہ خیز مدت اپنے اختتام کو پہنچی۔سی این این نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو 174 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل تھی جن میں خود عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد باغی اراکین بھی شامل تھے۔قطر کے نیوز چینل الجزیرہ نے کہا کہ ہفتوں سے جاری سیاسی ڈرامے اور آئینی بحران کے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ہنگامہ خیز حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔الجزیرہ نے کہا کہ عمران خان کے پاس صرف دو راستے تھے، ایک یہ کہ وہ استعفیٰ دے دیتے اور دوسرا یہ کہ تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔برطانوی اخبار دی گارجیئن نے لکھا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو ایک سنسنی خیز ہفتے کے بعد پارلیمنٹ میں لائی گئی تحریکِ عدم اعتماد کے باعث شکست کا سامنا کرنا پڑا جسے روکنے کی کوشش میں اْنہوں نے ملکی آئین کی خلاف ورزی بھی کی۔برطانوی اخبار دی گارجیئن نے مزید لکھا کہ سابق عالمی کرکٹر اور اسلام پسند سیاست دان عمران خان پارلیمنٹ میں اکثریت کھونے کے بعد اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ایک بھارتی چینل این ڈی ٹی وی نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو کئی ہفتوں کے سیاسی بحران کے بعد پارلیمنٹ میں اعتماد کھونے کے بعد اتوار کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا نے لکھا کہ عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے جنہیں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا ہے جبکہ رائے شماری کے دوران عمران خان قومی اسمبلی میں موجود بھی نہیں تھے۔