بغداد(این این آئی)مشرقِ وسطی میں ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بجلی جیسی بنیادی ضرورت کو عوام کی پہنچ سے دور کر دیا ہے۔ مسلسل زبوں حالی کا شکار معیشتیں، بڑھتی ہوئی گرمی اور عوام کا غصہ اس خطے میں ایک نیا بحران کھڑا کر سکتے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق عراق میں ہر شخص کھانے کے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہے۔ یوکرین میں جاری جنگ کے باعث عراق میں پہلے ہی اشیائے خورو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ لیکن مشرقِ وسطی کو اس وقت فقط یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ ڈیزل کی قیمتیں اس وقت بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ہیں۔ اس خطے میں ڈیزل کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ جب سرکاری بجلی گھروں سے بجلی کی فراہمی معطل ہو جاتی ہے تو اس تیل کی وجہ سے چلنے والے ذاتی جنریٹروں سے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ڈیزل کی قیمتیں عراق اور لبنان جیسے ممالک میں بجلی کی قیمتوں کا تعین کرتی ہیں کیونکہ حکومت کے زیر انتظام پاور گرڈ برسوں سے ملکی سطح پر بجلی کی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ملک کو دن کے صرف چند ہی گھنٹے برقی توانائی مہیا کی جاتی ہے اور باقی کمی پورے کرنے کے لیے پرائیویٹ اداروں کی جانب سے فراہم کردہ بجلی پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے عراق، لبنان، شام اور یمن جیسے ممالک میں بجلی مزید مہنگی ہو جانے کے خدشات ہیں اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی ڈیزل کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی۔