اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھیجے گئے دھمکی آمیز پیغام کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان نے لیٹرگیٹ کی تحقیقات کیلئے میرا نام تجویز کیا تھا، میں نے لیٹرگیٹ تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی ہے۔
اس پر تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بیرونی سازش کی تحقیقات کے لئے کمیشن بناتے ہوئے تحریک انصاف حکومت نے ایک اور بلنڈر کردیا ہے جس شخص کو اس کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا اس سے اس بارے میں پوچھا تک نہیں گیا جس کی وجہ سے حکومت کو لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق کے انکار سے خفت اٹھانا پڑی، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت جلد بازی میں فیصلے کر رہی ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ کل یہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھا جائیں جس سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہو جائے۔ اس سے قبل اسلام آباد میں وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ عالمی سازش کو مد نظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ تمام معاملے کے پیچھے پوشیدہ کرداروں کو، ان کے معاملات کی تحقیقات کرے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔فواد چوہدری نے کہا تھا کہ کمیشن کے تعین کردہ ٹی او آرز کے مطابق دیکھنا ہے کہ یہ جو کمیونیکیشن یا مراسلہ ہے، یہ اصل میں موجود ہے یا نہیں، کمیشن دیکھے گا کہ اگر یہ مراسلے موجود ہے تو اس میں حکومت کی تبدیلی کی یا رجیم چینج کی دھمکی موجود ہے یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ تشکیل کردہ کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ
اگر یہ حکومت کے خلاف سازش تھی تو اس کے مقامی کردار اور لوکل ہینڈلر کون تھے، ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی اس سازش میں شریک نہیں، کچھ مخصوص لوگ ہیں جو سازش میں شریک ہیں، جو جانتے تھے کہ یہ سازش کہاں بنی، کیسے بنی، کہاں سے اس کو لایا گیا، اس کی مزید تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا تھا کہ مبینہ خط کے مواد کو اراکین قومی اسمبلی کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے
27 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے حکومت گرانے کی سازش کی گئی ہے اور حکومت کو دھمکی دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک تیار کی گئی سازش کے لیے اپوزیشن نے ساتھ دیا تاہم اس وقت انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا تھا بعد ازاں انٹرویوز میں کہا امریکا نے پاکستان کے اندر حکومت تبدیل کرنے کی دھمکی دی تھی۔بعد ازاں 3 اپریل کو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسی سازش کو حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی اور اس کی منظوری بھی دی گئی تھی۔سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا اور 5 روز تک سماعت کے بعد اس کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور قومی اسمبلی بحال کردی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ نے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔