اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ایک اعترافی بیان جو کہ انہوں نے معروف صحافیوں رؤف کلاسرا اور عامر متین کے سامنے ملاقات کے دوران دیا، ان کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل نہیں ہونا چاہیے تھا، مجھے 2018ء میں کمپرومائزڈ حکومت نہیں بنانا چاہیے تھی، نئے الیکشن کرانے چاہئے تھے، یہ میری بڑی غلطی تھی، وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ 42 ماہ میں میں نے کئی غلطیاں کیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اکتوبر سے امریکا کے ساتھ مل کر سازش ہوئی۔ عوام کے سوالوں کے جواب کے دور ان وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ رات سے نوٹس کر رہا ہوں کہ جیسے جیسے لوگوں کو سمجھ آنی شروع ہوئی ہے کہ بہت بڑی سازش ہوئی پاکستان کے خلاف، کس بڑے پیمانے پر سازش ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے مسلسل یہ گیم کھیلی جارہی تھی، یہ سارے جو ملک کے غدار ہیں، 35 سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ پوری باہر کی، امریکا سیدھا نام لیتا ہوں امریکا، ان کے ساتھ مل کر یہ پوری سازش ہوئی ہے حالانکہ میں کبھی امریکا مخالف نہیں ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ ہیں جن کو امریکی اس ملک کے اوپر لانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے وفادار غلام رہیں گے، ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ پاکستانیوں کا خون بہے گا اور ڈرون حملے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سازش تھی اور سازش باہر آگئی ہے، سفارت کاری میں مراسلہ کبھی اس طرح نہیں دیا جاتا، جنرل مشرف کو بھی دھمکی دی گئی تھی تو ٹیلی فون پر دی گئی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ‘یہ تحریری طور پر سرکاری ریکارڈ ہمارے پاس آگیا ہے اور کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہٹاؤگے تو ہم معاف کردیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سوچیں کتنا تکبر اس ملک کا، کس طرح کا تکبر کہ عمران خان کو ہٹاؤ گے تو پاکستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہوں گے، یہ سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس یہ ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے اپنے ضمیر بیچے، شکر ہے یہ لوگ ہم سے چھٹے، آزاد ہوئے، مجھے تو شرم آئے کبھی ان سے ہاتھ ملانا۔وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ کمال یہ ہے کہ گزشتہ رات سے مسلم لیگ (ن) کے کئی لوگ مجھے پیغامات بھیجوا رہے ہیں کیونکہ ان کے گھروں کے اندر مشکل پڑگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے بیوی بچے ان سے کہہ رہے ہیں کہ کس سازش کا حصہ ہوگئے ہیں تو یہ حالات ہوگئے ہیں، جس نے اچکن سلائی ہوئی ہے، اس کو یہ نہیں پتہ کہ کل اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔