کولمبو(این این آئی)سنگین اقتصادی بحران سے دوچار سری لنکا میں ہزاروں افراد نے صدر گوٹابایا راجاپکسے سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرتشدد مظاہرے کیے۔ پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے کولمبو میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچ ہزار سے زائد مظاہرین دارالحکومت کولمبو
میں ایوان صدر کے قریب جمع ہوگئے۔ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے نیم فوجی دستے طلب کرلیے گئے جس کے بعد سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں تصادم کے نتیجے میں کم از کم ایک زخمی شخص کی حالت نازک ہے۔اس حوالے سے پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پرتشدد مظاہروں کے بعد ایک خاتون سمیت کم از کم 45 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس سمیت پانچ پولیس افسران زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ۔حکومت کا الزام ہے کہ مظاہروں کا اہتمام ایک انتہاپسند گروپ نے کیا تھا۔ حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے تشدد کو ہوا دینے والے بیشتر افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔واضح رہے سری لنکا میں ان دنوں کھانے پینے اور لازمی اشیا، ایندھن اور گیس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ ملک اپنی آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔علاوہ ازیں، ملک میں موجودہ اقتصادی بحران کی جڑیں مارچ 2020 میں حکومت کی جانب سے برآمدات پر پابندی عائد کردیے جانے کے فیصلے سے جڑی ہوئی ہیں۔سری لنکا حکومت نے یہ قدم حکومت کے 51 ارب ڈالر کے قرض کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کو بچانے کے لیے اٹھایا تھا۔ تاہم، اس کے نتیجے میں بہت ساری لازمی اشیا کی بڑے پیمانے پر قلت پیدا ہوگئی اور قیمتیں آسمان چھونے لگیں۔ کووڈ 19 کی وبا نے بھی ملک کی اقتصادی صورت حال کو کافی نقصان پہنچایا۔ سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جوسری لنکا کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔