اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرونی مداخلت پر سپریم کورٹ جارہے ہیں۔ایک انٹرویومیں دھمکی آمیز پیغام سے متعلق قانونی کارروائی پر انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے وکلا سے پوری طویل بات چیت کی ہے، اس سے زیادہ مداخلت کیا ہوگی کہ آپ کے انتخاب میں باہر کا کوئی ملک مداخلت کر رہا ہے، اس سے زیادہ کیا ظلم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جانے کا سوچ رہے ہیں،
ہماری قانونی ٹیم کے علاوہ باہر سے بھی قانونی مشورہ لیا ہے کہ اس کا بہترین طریقہ کیا ہے، تین چار اور وکلا سے مکمل مشاورت کی۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے تفصیل سے بتایا اور مکمل مطمئن کیا کیونکہ ہم نے تفصیل سے بتایا کہ درحقیقت کس طرح کی دھمکی آئی ہے، مندرجات بتائے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس میں حکومت کی تبدیلی کا بھی نہیں ہے بلکہ عمران خان کو تبدیل کرو، حیرت یہ ہے کہ وہ مخصوص ہے یعنی روس صرف عمران خان کی وجہ سے گیا حالانکہ سفیر بتاتا گیا کہ اداروں کا دفترخارجہ اور خارجہ سیکریٹریز، آرمی چیف اور سب کی مشاورت کے بعد روس کا دورہ تھا لیکن وہ وہاں کہتے ہیں عمران خان کا اکیلا فیصلہ تھا۔تحریک عدم اعتماد میں تعداد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب تک آخری گیند نہیں کھیلا جاتا ہارا نہیں جاتا، ہمیں آخری گیند تک لڑنا ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ جو اندر جاکر ضمیر بیچ کر بیٹھے ہوئے ہیں، 20، 20 اور 25 کروڑ روپے لے کر اپنے ملک سے غداری کر رہے ہیں، باہر کی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اس لیے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی سب کو دعوت دی تاکہ ان کو پتہ چل جائے کہ آپ حکومت گرانے میں بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں تاکہ ان کو کوئی شک نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ یہ پرچہ ٹھیک ہوا تو میں آپ کے ساتھ ہوں گا
لیکن وہ ڈر کر آیا نہیں کیونکہ وہ اس سازش کا حصہ ہے اور انہوں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔میزبان نے سوال کیا کہ کہا جاتا ہے کہ اکتوبر میں ایک تعیناتی ہونی تھی وہاں پر آکر سول-ملیٹری تعلقات جو ون پیچ کا کہا جارہا تھا وہ کاغذ پھٹ گیا، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میرے خیال میں کسی بھی حکومت کی اس طرح ملیٹری اور حکومت کا تعاون نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ میں کون سا باہر پیسہ بنا رہا تھا جو مجھے فوج سے خطرہ ہو، ہم ہمیشہ خارجہ پالیسی
اور سیکیورٹی کے معاملات اور سب پر ایک پیج پر تھے، کسی چیز پر ہمارا اختلاف نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میرا تو جینا مرنا پاکستان میں ہے، میرا کون سا باہر پیسے اور جائیداد پڑی ہوئی ہے، میں تو پاکستان کے ساتھ اوپر یا نیچے جاؤں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میری ذہن میں بھی نہیں آیا کہ کون اور کس کی ترقی ہوگی، وہ تو نومبر میں ہے، میں کابینہ کو جولائی سے کہہ رہا ہوں کہ سردیوں میں ہمارا سب سے مشکل دور ہے اور میں اس سے آگے سوچ نہیں رہا تھا۔