اسلام آباد(این این آئی)قرار دادِ پاکستان پیش کیے جانے کے 82 سال پورے ہونے پر ملک بھر میں ترقی، خوشحالی اور ملک کے مضبوط دفاع کو یقینی بنانے کے عزم کیساتھ یوم پاکستان بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا،یہ دن 23 مارچ 1940 کو تاریخی قرارداد لاہور کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے، جس کے تحت برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیے علیحدہ وطن کا ایجنڈا طے کیا تھا۔
بدھ کو دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔مساجد میں نماز فجر کے بعد ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔دن کی اہم خصوصیت اسلام آباد میں ہونے والی شاندار فوجی پریڈ ہے جس میں تینوں مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے دستے مارچ پاسٹ جبکہ لڑاکا طیاروں نے فضائی مشقوں کا مظاہرہ کیا ۔یومِ پاکستان کی خصوصی پریڈ کی تقریب میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم پاکستان عمران خان، وفاقی وزرا اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ سمیت او آئی سی تنظیم کے وزرائے خارجہ بھی شامل موجود تھے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی آمد کا اعلان خصوصی بگل بجا کر کیا گیا جس کے بعد وہ روایتی بگھی میں شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں آئے۔یوم تجدیدِ عہد وفا کے موقع کی خصوصی پریڈ کے موقع پر تینوں مسلح افواج کے دستے نے خصوصی پریڈ کرتے ہوئے مہمانانِ خصوصی کو سلام پیش کیا۔تقریب کا آغاز قومی ترانے اور اس کے بعد تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کے بعد صدر عارف علوی نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
ان کے علاوہ تقریب میں اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے اور اپنے کاموں سے ملک کا نام روشن کرنے والے پاکستانیوں کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے ماہر پائلٹس نے چینی ساختہ جے 10 سی، جے ایف 17تھنڈرز ، ایف 16اور میراج طیاروں سمیت مسلح افواج کے سامانِ حرب میں شامل مختلف طیاروں پر فلائی پاسٹ کا شاندار مظاہرہ کیا اور صدر پاکستان کو سلامی پیش کی۔
صدر مملکت کے خطاب کے بعد بری فوج کی مختلف بٹالینز، پاک بحریہ، پاک فضائیہ، رینجرز، فرنٹیئر کور، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے جوانوں پر مشتمل چاک و چوبند دستوں نے سلامی کے چبوترے کے سامنے مارچ پاسٹ کیا، اس پریڈ میں کوسٹ گارڈز، بلوچستان لیویز کے دستے نے پہلی مرتبہ شرکت کی۔علاوہ ازیں مسلح افواج، پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی خواتین اہلکاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے لیڈیز آفیسرز کا خصوصی دستہ بھی سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرا۔
مختلف صوبوں کی ثقافت کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرنے والے مختلف فلوٹس کا مارچ بھی پریڈ کا حصہ ہے۔اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس میں شرکت کرنے والے معززین نے بھی بطور مہمان خصوصی یوم پاکستان پریڈ کا مشاہدہ کیا یوم پاکستان کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف تنظیموں اور محکموں نے سیمینارز، کانفرنسز اور مباحثے کے پروگراموں سمیت متعدد سرگرمیوں کا منصوبہ بنایا ہے،اس کے علاوہ ٹیلی ویڑن اور ریڈیو چینلز پر اس دن کی اہمیت اور سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی پروگرام نشر کیے گئے ۔
پریڈ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان نے کہا کہ ہمیں یہ بات رکھنی چاہیے کہ حصول پاکستان کا مقصد ایک ایسی فلاحی ریاست کا قیام تھا جو اسلامی اصولوں ایک اعتدال پسند اور روادار معاشرے کا عملی نمونہ پیش کرے، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے جان و مال کا تحفظ اور مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو۔صدر مملکت نے کہا کہ ہماری خواہش کے او آئی سی کو مزیدمستحکم اور مؤثر بنایا جائے، اس وقت دنیائے اسلام کو آزمائشوں کا سامنا ہے، فلسطین، بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوام پر جبر و تشدد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیاکی بڑھتی لہر نے مسلمانوں کو خطرات سے دوچار کردیا ہے اور ایک غیر یقینی کیفیت میں ہیں، اسلاموفوبیا کو عالمی سطح پر روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ میں او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرار داد کی منظوری دی۔صدر نے کہا کہ اس قرار داد میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا، ناموس رسالت اور مذہب کی توہین اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریر و تقریر دنیا کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر سال 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے مقابلے کا دن بنایا جائے گا اور دنیا اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلاموفوبیا کی کیفیت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے۔عارف علوی نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس دنیائے اسلام کو درپیش مسائل کے حل اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے ایک بہترین موقع ہے، ہمیں یقین ہے باہمی اتحاد اور تعاون سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم ایک ذمہ داری ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں اور پر امن بقائے باہمی کے اصولوں پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ بات واضح کردوں کہ ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی مہم جوئی کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔عارف علوی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بڑی وجہ ہمسایہ ملک کے توسیع پسندانہ عزائم اور کشمیر پر اس کا غیر قانونی قبضہ ہے۔