اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاک آسٹریلیا سیریز کے لیے ڈیڈوکٹیں بنانے پر پاکستان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے جسے حامد میر نے سیاسی رنگ دیدیا اور کہا کہ عمران خان کے دور میں ڈیڈوکٹ بننے کا مطلب ہے کہ عمران خان شکست سے ڈرتے ہیں اور یہ دھاندلی ہے۔صحافی اویس توحید نے کراچی ٹیسٹ میچ کی وکٹ پر تبصرہ کیا کہ ایسی مردار وکٹ اور بے جان کرکٹ سے ڈرا میچ کھیلنے سے بہتر جاندار وکٹ پر شکست کی قبولیت اچھی ہے۔
جس پر حامد میر نے اسے سیاسی رنگ دیدیا اور لکھا کہ ایک کرکٹر وزیراعظم جو خود فاسٹ باؤلر تھا اسکے دور میں آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آئی تو جاندار وکٹوں کی بجائے ڈیڈ وکٹوں پر ٹیسٹ میچ کرائے جا رہے ہیں ۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ ایمپائر تو نیوٹرل ہے آؤٹ کو آؤٹ ہی کہے گا لیکن کیا ڈیڈ وکٹ بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ شکست سے ڈرتے ہیں ؟ یہ دھاندلی نہیں تو کیا ہے؟حامد میر کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور کہا کہ کیا ملک کا وزیراعظم خود ہی پچ بنادے اور اس چیز کی بھی خبر رکھے کہ پچ کیسی بنائی جائے؟سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ حامد میر بغض عمران خان شکار ہے اور اسے تنقید کرنے کا بہانہ چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں کس قسم کی صحافت ہورہی ہے؟صحافی شفاء یوسفزئی نے طنز کیا کہ یعنی کے اب خواحشات یہ ہیں کہ ملک کا وزیر اعظم یا توخود ہی پچ بنا دے یا اس چیز کی بھی خبر رکھے کے پچ کیسی بنائی جا رہی ہے؟للہ ہو اکبر۔شفاء یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ ویسےدھاندلی صرف پچ اورگراونڈسےنہیں ہوتی۔
جو دھاندلی ختم کرنےکےلیےاقدامات کرےاوربڑے بڑے اس اقدام کی مخالفت کریں وہ بھی بدترین دھاندلی ہے۔مزمل اسلم نے طنز کیا کہ اس طرح کی دلیل صرف پاکستان کے عالم فاضل صحافی ہی کر سکتے ہیں۰مدثر اقبال نے سوال کیا کہ یار یہ کون ہے ؟؟ کہاں سے آتے ہیں یہ لوگ ؟؟ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ کیا صحافت ہے، لگتا ہے میڈیا ہاوسز منڈی مویشیاں والے چلا رہے ہیں۔