اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکوؤں کا ٹولہ، چوروں کا گلدستہ، ڈاکوؤں کا پلندہ میرے خلاف جتنی بھی کوشش اور پلاننگ کرلے، ان کو این آر او نہیں دوں گا، مخالفین کے مقابلے کیلئے تیار ہوں ، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا،کرپٹ مافیا کہتا ہے این آر او نہیں دو گے تو حکومت گرادیں گے ، بلیک میل نہیں ہوں گا، کرپشن کے خلاف جہاد جاری رکھوں گا،ہماری حکومت نے خواتین کو ووٹ کیلئے نہیں ،
خلوص نیت سے عملی اقدامات کے ذریعے بااختیار بنانے کی جدوجہد کی، خواتین کو وراثت کا حق دینے کیلئے قانون سازی کی ہے جس پر عملدرآمد کرانا سارے معاشرے کی ذمہ داری ہے۔ منگل کو فاطمہ جناح یونیورسٹی میں عالمی یوم نسواں کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب اس ملک کی تاریخ لکھی جائے گی تو یہ لکھا جائے گا کہ جس حکومت نے خواتین کو ووٹ کے لئے نہیں بلکہ دل سے بااختیار بنانے کی جدوجہد کی وہ ہماری حکومت ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیامیں زمین پر انصاف قائم کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اسے عبادت کا رتبہ دیا ہے، ہمارے نبی کریم ؐ نے خواتین کو 1500 سال قبل وراثت کے حقوق دیئے ، یورپ میں 1920 میں عورتوں کو حقوق ملنا شروع ہوئے اس کے باوجود پاکستان میں خواتین اپنے حقوق سے محروم رکھی جاتی ہیں، پسماندہ علاقوں میں انہیں جائیداد میں حصہ دینے کا تصور ہی نہیں، یہ روایت ہندوستان سے آئی ہے جہاں عورتوں کو ان کے شوہر کے مرنے کی صورت میں ان کے ساتھ ہی ستی کردیا جاتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون بنا دیا ہے اب اسے نافذ کرنا سارے معاشرے کی ذمہ داری ہے ، بیورو کریسی کا بھی اس میں اہم کردار ہے، اساتذہ کو بھی اس حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت طلاق کی صورت میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کریگی، خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی کامیابی میں ان کی والدہ کا اہم کردار ہے جنہوں نے تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم پر توجہ دی۔انہوں نے کہا کہ احسا س پروگرام کے تحت حکومت نے 500 ارب روپے تقسیم کئے جس میں 98 فیصد خواتین کے ذریعے تقسیم ہوا۔ وزیراعظم نے کہا
کہ حکومت جو وظائف دے رہی ہے اس میں بچیوں کا حصہ زیادہ رکھا ہے، لڑکوں کو 40 فیصد اور لڑکیوں کو 60 فیصد دیا جا رہا ہے کیونکہ اگر ایک بچی پڑھ لکھ جاتی ہے تو سارا خاندان پڑھ لکھ جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خواتین کو تعلیم دیے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ؐنے جو ریاست مدینہ قائم کی اس کی بنیاد قانون کی حکمرانی پر تھی، پاکستان واحد ملک ہے جواسلام کے نام پر قائم ہوا،علامہ اقبال کا خواب تھا کہ
پاکستان دنیا کے لئے ایک مثال بنے۔انہوںنے کہاکہ ریاست مدینہ میں طاقتور کو قانون کے ماتحت لایا گیا، جن معاشروں میں طاقتور کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور کمزور چوری کر ے تو اسے جیل میں ڈال دیاجاتا ہے وہ معاشرے ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن نہیں ہو سکتے ، ہم قانون کی حکمرانی کیلئے جہاد کررہے ہیں، طاقت ور قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتے اور بلیک میل کرتا ہے اگر مجھے این آر او نہیں دیاتو میں حکومت گرا دوں گا، میں جب
تک زندہ ہوں کے ان کے خلاف جہاد کروں گا اور این آر او نہیں دوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ طاقت ور چوری کر کے لندن میں محلات خرید لیتے اور دندناتے پھرتے ہیں لیکن چھوٹے چور جیلوں میں ڈال دیئے جاتے ہیں، جو معاشرے کرپشن کو برا نہیں سمجھتے وہ زوال کا شکار ہو جاتے ہیں اور لوگ محنت کرنا چھوڑ دیتے ہیں، کیونکہ اگر چوری کرکے پیسہ کمایا جا سکتا ہے تو محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ چین نے
ساڑھے 4 سو وزیروں کو کرپشن پر جیلوں میں ڈالا اس لئے اس نے ترقی کی، ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے ، 25 سال سے میں کمزور طبقے کے حقوق اور انصاف کے لئے جہاد کررہا ہوں ، اللہ مجھے اس میں کامیاب کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکوئوں کا گلدستہ اور چوروں کا ٹولہ جتنی بھی کوشش کرلے اللہ مجھے سرخرو کرے گا، میں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوں، میراشمار دنیا کے ٹاپ کے کپتانوں میں ہوتا ہے ، کپتان جب میچ کھیلتا ہے تو مخالف کی ہر چیز کے لئے تیار ہوتا ہے اور اس نے منصوبہ بندی کررکھی ہوتی ہے۔تقریب سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وفاقی وزیر قانون و انصاف بیریسٹر فروغ نسیم اور پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے بھی خطاب کیا۔