سانحہ 12 مئی اور پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگتے ہیں،خالد مقبول صدیقی

3  مارچ‬‮  2022

کوئٹہ (آن لائن )متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنونیئرورکن قومی اسمبلی خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کوسانحہ 12 مئی پر معافی مانگی چاہیے اور میں معافی مانگتا ہوں، اس دن پیش آنے والے واقعات کا داغ ایم کیو ایم پر بھی لگا لیکن ہم نے غلط اندازہ لگایا جس پر ہم شرمسار ہیں۔ تحریک عدم اعتمادکے معاملے پر رابطے کئے گئے ہیں کراچی پہنچنے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا،

پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگتے ہیں، پشتونوں کے خلاف آفاق احمد کے بیان کی ایم کیو ایم نے اسی وقت مذمت کی تھی، کراچی تو اب پشتونوں کے ہاتھ کی چائے کا عادی ہے، پشتون کراچی کا سرمایہ ہیںمیری جلاوطنی بلوچ اور پختونوں کے درمیان گزری ہے، 1992 میں اتنا بڑا فوجی آپریشن ہوا اس وقت بھی ڈر کی وجہ سے الطاف حسین کو نہیں چھوڑا تھا، پاکستان مخالف نعروں کی وجہ سے الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کی۔ جب تک پاکستان کے ہر شہری کو وفادار نہیں سمجھا جائے گا تب تک ملک ترقی نہیں کرے گا، ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم بلوچستان کے صدر ملک عمران کاکڑ، پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر عبدالمجید کاکڑ، سینئر نائب صدر واجہ ظہور بلوچ، نائب صدر راشد رحمن، نائب صدر قلات زون قاضی حسن علی ساسولی، نائب صدر ژوب زون کمال ناصر، جنرل سیکرٹری منظور بنگلزئی، جوائنٹ سیکرٹری صابرہ ارباب، فائنانس سیکرٹری عمران کاکڑ، لائبریری سیکرٹری عبدالعزیزاچکزئی بمعہ ایگزیکٹیو کابینہ عبدالمالک مینگل، نعیم مری، عبدالرحیم کاکڑ، محمدعاصم، نور بخش بلوچ اور کلیم اللہ اچکزئی و دیگرودیگر بھی موجود تھے ۔اس سے قبل سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے وکلا ء کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔

خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہے۔انہوں نے کہا سانحہ 8 اگست میں 56 وکلا شہیداور 100 کیقریب زخمی ہوئے، کچھ مسائل پر مل کر قومی جدوجہد کی ضرورت ہے اور ایسا معاشرہ بنانے کی ضرورت جس میں قانون کی بالادستی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ کسی جمہوری اور اسلامی معاشرے میں لاپتا کرنے والے نہیں ہوتے، بلوچستان والوں کے اور ہمارے دکھ درد ایک ہیں،

ہمیں وکلا کی سربراہی میں ایک قومی جدوجہد کا حصہ بننا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایوانوں میں قانون سازی کے لیے بلوچستان کے وکلا ہماری مدد کریں، آئیں ہم موروثی سیاست کیخلاف ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ایسی پارلیمنٹ کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے جہاں وکلا کی نمائندگی وکلا کسان کی نمائندگی کسان کریں، ہمارے معاشرے کا حال یہ ہے کہ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ کسان ہے

اور کسانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں کسانوں کو تباہ کرنے والے جاگیردار آج پارلیمنٹ میں ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ کوئٹہ اور بلوچستان کا نوجوان پاکستان کے ہر نوجوان کے شانہ بشانہ ہو۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب تک پاکستان کے ہر شہری کو وفادار نہیں سمجھا جائے گا تب تک ملک ترقی نہیں کرے گا، ایم کیو ایم پر الزام ہے کہ ہم لسانی سیاست کا حصہ ہیں جبکہ پاکستان میں کوئی جماعت ایسی نہیں ہے

جس کا تعلق لسانی سیاست سے نہ ہو، ہم قیام پاکستان کے وقت عالمی معاہدے کے تحت پاکستان آئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی امتیازی سلوک کا سامنا رہا اور اسی سلوک کے سبب طلبہ تنظیم بنائی جس نے ایک تاریخ رقم کی، ایم کیو ایم ایک حالات کی پیداوار ہے۔ان کاکہنا تھا کہ کراچی میں پہلی بار جو غلط فہمی پیدا کی گئی وہ بشری زیدی کے وقت میں پیدا کی گئی جب شہر میں ایک طالبہ کا ٹریفک حادثے میں انتقال ہوا تھا۔خالد مقبول صدیقی نے تسلیم

کیا کہ ایم کیو ایم تھوڑی کمزور ہوگئی ہے لیکن انشااللہ ہم نوجوانوں کی ایسی کھیپ تیار کریں گے کہ جنہیں ہم ٹکٹ دے رہے ہوں گے وہ ہم سے لڑیں گے اور خود سے بہتر امیدوار ہمارے آگے پیش کریں گے۔ماضی دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں غدار کہا گیا، ہمارے ٹارچر سیل نکالے گئے، ہمارے پاس سے جناح پور کے نقشے برآمد کیے گئے اگر اتنا کچھ برآمد ہوگیا تھا تو ایم کیو ایم پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی۔سانحہ 12 مئی سے متعلق ایک

سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس واقعے پر ایم کیو ایم پر داغ لگا ہے اور ہم اس پر معافی مانگتے ہیں،یہ معافی غلط اندازہ لگانے کی ہے، ہم شرم سار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگتے ہیں، پشتونوں کے خلاف آفاق احمد کے بیان کی ایم کیو ایم نے اسی وقت مذمت کی تھی، کراچی تو اب پشتونوں کے ہاتھ کی چائے کا عادی ہے، پشتون کراچی کا سرمایہ ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میری جلاوطنی

بلوچ اور پختونوں کے درمیان گزری ہے، 1992 میں اتنا بڑا فوجی آپریشن ہوا اس وقت بھی ڈر کی وجہ سے الطاف حسین کو نہیں چھوڑا تھا، پاکستان مخالف نعروں کی وجہ سے الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کی۔بعدازاں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ہمیں امید ہے حق کی آواز بلند کرنے والوں کے نصیب میں بلندی ہوتی ہے بہت کم وسائل کے باوجود ہم نے کوئٹہ میں اپنا جلسہ رکھابلوچستان اور کراچی کا

غم، دکھ درد مشترکہ ہے،بلوچستان میں ایم کیو ایم کے جلسوں کا تسلسل جاری رہیگاہم صوبے کی مظلوم عوام کا ہاتھ تھامنے آئے ہیںہمارے نظریات سے واقفیت رکھنے والے آئیں ہمارے خیالات سے منسلک ہو جائیںآج کا ورکرز کنونشن بلوچستان میں نئی سیاسی لہر کا آغاز ہوگاپاکستان میں عوام کے دشمن محفوظ اور نظام کے دشمنوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، اس دور میں وعدے وفا نہیں ہوئے لیکن پچھلے ادرور میں ہم پر قدغن لگا دئیے گئے،

خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق پی ٹی آئی سے رابطے جاری ہے پی ٹی آئی کی جانب سے کمال کا اطمینان دیکھا جارہا ہے،ہم پاکستان میں اپنے حصے کہ تبدیلی لئے آئے ہیں،کیا ایسا ہوگا کہ آئندہ ایوانوں میں رشتہ داروں کے بجائے عام لوگ بیٹھے ہونگے تو ہم سیاست ہی چھوڑ دیں گے،کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے وعدے پورے نہیں کیے کچھ ایسے ہیں کہ انکے دور میں جیلوں اور قدعن لگائے کراچی پہنچے پر اہم فیصلہ کرینگے،تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن نے رابطے کئے ہیں۔

دریںاثناء متحدہ قومی موومنٹ کے کنونیئر خالدمقبول صدیقی کی قیادت میں وفد جس میں ایم این اے کشور زہرہ ،اسامہ قادری ودیگر شامل تھے نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سرپرست اعلیٰ راشون سردارعطاء اللہ مینگل کی وفات پر فاتحہ خوانی کیلئے سرداراخترجان مینگل کی رہائش گاہ آئے اور بی این پی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، جنرل سیکرٹری واجہ جہانزیب بلوچ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری وپارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،موسیٰ بلوچ ،احمد نواز بلوچ ،ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری ،اکبر مینگل ،بابورحیم مینگل حاجی باسط لہڑی ،شکیل بلوچ سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…