اسلام آباد (آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری دیتے ہوئے اعلان کیا کہ پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی قیمت فی یونٹ 5 روپے کم کی جائے گی اور اگلے بجٹ تک دونوں چیزوں کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ وزیر اعظم نے پیر کو قوم سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی خارجہ پالیسی پر خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حال ہی میں دو دورے کیے،
ان میں سے ایک چین اور دوسرا روس کا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ دنیا میں تیزی سے صورتحال بدل رہی ہے اور اس کے پاکستان پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ چین اور روس کا اہم دورہ کیا ملک کو عزت ملی۔ زبردست بات چیت ہوئی۔سی پیک کے دوسرے مرحلے میں چین کے ساتھ اہم معاہدے ہوئے، چین اور روس کا اہم دورہ کیا ملک کو عزت ملی، مستقبل میں میرے دوروں کے اچھے نتائج نکلیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میرے والدین غلام ہندوستان میں پیداہوئے، میں ایک آزادملک میں پیداہوا، ہمیشہ سے خواہش تھی کہ ملک کی خارجہ پالیسی آزاد ہو، آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قوم اپنے لوگوں کے فائدے کے لیے خارجہ پالیسی بنائے اور وہ پالیسی نہ بنائے جو کسی اور کے فائدے کا سبب بنے اور اپنے ملک کو نقصان پہنچا دے۔ عمران خان نے کہا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکاکاساتھ دیناغلط تھا،نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے امریکا کی جنگ میں سوویت یونین کے خلاف شرکت کی اور جب 10سال کے بعد پھر شرکت کی تو پہلے وہ جہاد تھا لیکن جب امریکا افغانستان آیا تو اس نے اسے دہشت گردی کا نام دے دیا، میں اس پالیسی کے خلاف تھا کیونکہ یہ خارجہ پالیسی پاکستانیوں کے فائدے کے لیے نہیں بنائی گئی۔ہمیشہ کہادہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکاکاساتھ دینادرست نہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 80ہزارپاکستانی شہیدہوئے،
ہمیں اس جنگ میں 150ارب ڈالرکانقصان ہوا،سابقہ جمہوری حکومتوں میں 400سے ز ائدڈرون حملے ہوئے،سابقہ حکومتوں نے ڈرون حملوں پراحتجاج تک نہیں کیا جن حکمرانوں کے پیسے باہرہوں انہیں ملکی مفادسے غرض نہیں ہوتی،جن کے پیسے باہرپڑے ہوں،پاکستانی انہیں ووٹ نہ دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو ان دونوں رہنماؤں کو امریکا کو کہنا چاہیے تھا کہ آپ کی بمباری سے ہمارے بچیں،
عورتیں اور بے قصور لوگ مررہے ہیں، تو کیا اس وقت دو جمہوری رہنماؤں کو اس پر کوئی اسٹینڈ نہیں لینا چاہیے تھا، اس پر ایک بیان تک نہیں دیا بلکہ امریکی صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ آصف زرداری نے امریکی آرمی چیف سے کہا کہ ڈرون حملوں میں کولیٹرل نقصان سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے تھا کہ یہ ملک کی بہتری کے بجائے اپنے پیسے بچانے کے لیے کرتے ہیں اور آج جنگ کے آغاز کے بعد سے روس
کے بڑے بڑے کاروباری افراد کے امریکا اور برطانیہ نے اپنے بینکوں میں موجود اثاثے منجمد کرنے شروع کردیے ہیں، اس لیے ہمارے ملک کی پالیسی آزاد ہو ہی نہیں سکتی۔انہوں نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس ملک میں ا?زاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے پیسے، دولت اور جائیداد پاکستان سے باہر پڑی ہے کیونکہ وہ کبھی ا?زاد خارجہ پالیسی نہیں بنائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے جتنے
بھی دورے کیے جس میں دو چین کے اہم دورے تھے، اس میں ہمارے ملک کو بھی عزت ملی اور وقت ثابت کرے گا کہ ہم نے چیبن اور روس دونوں جگہ زبردست بات چیت کی۔انہوں نے دورہ روس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں روس اس لیے جانا تھا کیونکہ ہمیں 20لاکھ ٹن گندم روس سے امپورٹ کرنی ہے اور دوسری اہم چیز یہ ہے کہ روس دنیا کا وہ ملک ہے جس میں دنیا کی 30فیصد گیس ہے، تو پاکستان کی گیس میں کمی کے پیش نظر ہم نے ان
سے گیس کے معاہدے کیے ہیں اور ہم ان سے گیس امپورٹ کریں گے جبکہ چین سے ہونے والے معاہدے خصوصاً سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے حوالے سے شور مچا ہوا ہے کہ آزادی صحافت کے اوپر پابندی لگائی جا رہی ہے اور لوگوں کے منہ بند کیے جارہے ہیں لیکن میں سب کو بتادوں کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا
اور اس میں ہم صرف ترمیم کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے اخبار اور میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں تو اس میں 70فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ یہ قانون ہم اس لیے لے کر آئے تاکہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر آنے والے گند کو روکا جا سکے کیونکہ دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے میں اس طرح چیزیں نہیں آتیں جو ہمارے سوشل میڈیا پر آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو نشانہ بنایا جا رہاہے جس سے
لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں کیونکہ فیک نیوز سے گند اچھالا جا رہا ہے، ابھی تک ایف آئی اے میں رجسٹر 94ہزار مقدمات میں سے صرف 38 کا فیصلہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کو تو چھوڑیں، وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جا رہا، ایک صحافی نے تین سال پہلے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی اور عمران خان نے بنی گالا میں کوئی غیرقانونی کام کیا ہے، میں نے عدالت میں مقدمہ کیا لیکن تین سال
گزرنے کے باوجود وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا۔عمران خان نے کہا کہ وہی صحافی پھر لکھ رہا ہے کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہیں، اگر ملک کے وزیراعظم کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو سوچیں باقی لوگوں کا کیا ہو گا، اسی صحافی نے جب نواز شریف دور میں کرپشن پر لکھا تھا تو اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے تھے۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارے وزیر کے خلاف ایک خاتون نے لکھا تو انہوں نے انگلینڈ میں جا کر انصاف
لیا اور اب مراد سعید کے خلاف بات کی گئی ہے تو وہ بھی انگلینڈ میں جا کر مقدمہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ پیکا ترمیمی آرڈینس بہت ضروری ہے، اچھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہیں، سچ لکھنے والے صحافی جعلی خبروں کے خلاف ہیں۔’شوکت خانم انتظامیہ جھوٹی خبر پر میڈیا گروپ کے خلاف لندن میں مقدمہ کرنے جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا، آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بیٹھ کر بلیک میلک کررہے ہیں، یہاں ایسے
صحافی بیٹھے ہیں جو پیسے لے کر گند اچھال رہے ہیں اور بلیک میل کررہے ہیں، جس طرح کی غیرذمے دارانہ چیزیں یہاں آتی ہیں، کسی کی ہمت نہیں ہو سکتی کہ یہی جا کر آپ کسی اور جمہوریت میں کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن جیتنے پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو نامزد کیا تو تین مرکزی اخباروں کے صفحہ اول پر آتا ہے کہ جادو ٹونے سے ستارے دیکھ کر آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو منتخب کیا گیا، یہی چیز کہیں بھی انگلینڈ یا
مغرب کے اخباروں میں کی جاتی تو ان پر اتنا بڑا ہرجانہ ہونا تھا کہ ان کے اخبار ہی بند ہو جاتے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوں گی لیکن روس اور یوکرین کے معاملے پر ایسا نہیں لگتا، اس لیے ہم نے مشورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ پیٹرول اور ڈیزل کا ہے لیکن اس کی قیمت اوپر گئی تو مسئلہ ہوگا، اس وقت بھی پاکستان 190 ملکوں میں سے
125 ویں نمبر پر جہاں تیل سستا فروخت ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اگر 70 ارب روپے کی سبسڈی نہ دیں تو آج ملک میں پیٹرول 230 روپے کا ہوجائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں خوش خبری سنا رہا ہوں کہ پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے بڑھانے کے بجائے 10 روپے کم کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کر رہے ہیں، جس کا مطلب 20 سے 50 فیصد بجلی کے بل کم ہوں گے، اس کے لیے بڑی محنت سے
دوسری جگہ سے سبسڈی نکالی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے بجٹ تک ان دو چیزوں پر کوئی اضافہ نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا مشکل حالات سے نکل رہیتھے کورونا آگیا، اس دوران عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ گئی، امریکا میں مہنگائی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ہم چونکہ تیل،گھی اور دالیں سترفیصد امپورٹ کرتے ہیں، اس وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہوئی مگر پاکستان اْن ممالک میں سے تھا جس نے کورونا کے ساتھ مہنگائی پر بھی قابو کیا،
جس کی تصدیق عالمی جریدوں میں شائع ہونے والی رپورٹس ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ماحولیات، کورونا وبا کے دوران معیشت کو سہارا دینے، 38 ارب ڈالر کی ریکارڈ ایکسپورٹ اور شرح نمو پر ٹیکس محصولات 31 فیصد حاصل کیں، کسانوں نے چار فصلوں گندم، گنا، مکئی، چاول، کپاس کی ریکارڈ فصلوں پر پہلی بار 1100 ارب روپے کا نفع کمایا، جس کی وجہ قومی اسمبلی میں قانون سازی ہے جبکہ پچھلے سال سے بیس فیصد زیادہ ٹریکٹر فروخت ہوئے۔