کیف(مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف سے 20 میل کے فاصلے تک پہنچ گئی ہے۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ روس کے ساتھ پہلے روز کی لڑائی میں 137 افراد ہلاک ہوئے۔
ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس سے لڑنے کے لیے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے لیکن ہم بھرپور مقابلہ کریں گے۔یوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج کے قبضے سے کیف ائیرپورٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔علاوہ ازیں روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کے قریب حملوں کے بعد شہریوں کا انخلا شروع ہوگیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر فوجی آپریشن کا اعلان کیا جس کے چند منٹ بعد ہی روس کی جانب سے یوکرین پر پہلی گولہ باری اورمیزائل حملے داغے گئے۔رپورٹ کے مطابق اس تمام صورتحال کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ایک ہنگامی سائرن بجا دیا گیا ہے جس کے بعد ایسی تصاویر بھی سامنے آ رہی ہیں جس میں ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور لوگ خود ساختہ طور پر شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر جاری تصاویر و ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ کیف کے لوگوں میں خوف و ہراس بڑھتا جارہا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں محفوظ پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق ٹیلی ویژن فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ داراحکومت میں عوام نے گلیوں میں جمع ہوکر عبادتیں بھی شروع کردیں۔ایک صحافی کا ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہنا تھاکہ اس وقت دارالحکومت کیف کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ سڑکوں پر کم اورکیش مشینوں کے سامنے قطارمیں زیادہ کھڑے ہیں۔