ماسکو(این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک)روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے یوکرین کے ماسکو نواز دو علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کرلی ہے اور یوکرین کے ان دونوں مشرقی علاقوں ڈونئیسک اور لوہانسک میں امن دستے بھیجنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ امریکا نیڈونئیسک اور لوہانسک پرپابندیاں عائد کردیں،میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین کے مشرقی علاقوں ڈونئیسک
اور لوہانسک نے خود کو جمہوریہ قرار دیا تھا، روس کا کہنا تھا کہ یوکرین ڈونئیسک اور لوہانسک میں نسل کشی کی تیاری کر رہا تھا اور منسک معاہدے پر عمل نہیں کیا جارہا تھا۔علاوہ ازیں روسی صدر نے اپنی قوم سے خطاب کے اختتام پر کہا کہ میں نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں۔ انہوںنے روس کی پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔روسی صدر نے توقع ظاہر کی کہ روس کے عوام ان کے اقدام کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے اپنی سکیورٹی کونسل سے خطاب میں کہا تھا کہ مشرقی یوکرین قدیم روسی سرزمین ہے۔ ماڈرن یوکرین روس نے تخلیق کیا ہے۔ پیوٹن نے واضح طور پر کہا ہے کہ یوکرین روسی تاریخ کا ایک لازمی باب ہے۔روسی صدر نے مزید کہا کہ سوویت ریاستوں کو یونین سے نکلنے دینا بھی پاگل پن تھا۔ یو ایس ایس آر کا خاتمہ کمیونسٹوں کے ضمیر پر بوجھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کا ٹوٹنا روس پر ڈاکا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین کے رہنما بغیر کسی ذمہ داری روس سے تمام اچھی چیزیں چاہتے تھے۔روسی صدر نے یوکرین پر ماضی میں روسی گیس چوری کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ یوکرین کے پاس کبھی بھی حقیقی ریاست کا درجہ نہیں تھا۔ یوکرین مستحکم ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے قابل نہیں تھا۔ یوکرین کو ہمیشہ امریکا جیسے غیرملکی
ممالک پر انحصار کرنا پڑا۔ولادیمیر پیوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوکرین “کٹھ پتلی حکومت” کے ساتھ امریکی کالونی ہے۔ یوکرین کے حکام قوم پرستی اور بدعنوانی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ یوکرین اپنے جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکا اور نیٹو نے بے شرمی سے یوکرین کو جنگ کے تھیٹر میں بدل دیا۔ یوکرین میں موجود امریکی ڈرون مسلسل
روس کی جاسوسی کر رہے ہیں۔ادھربرطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہاکہ صدر پیوٹن نے یوکرین کو کالونی سے تشبیہ دی، روسی صدر کے اقدام کو بورس جانسن نے سیاہ علامت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ یہ اس بات کااظہار ہے کہ معاملات درست سمت میں نہیں جارہے، روس منسک معاہدے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔نیٹو کے
سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے بھی روسی اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی استحکام پامال کر دیا گیا ہے اور یہ منسک معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔امریکا نے ڈونئیسک اور لوہانسک پر پابندیوں کااعلان کردیا ،فرانس کے صدر نے روس پر یورپی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور یوکرین معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی
اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے مشرقی یوکرین میں روسی فوجیوں کی تعیناتی کے حکم کی مذمت کی ۔یو این انڈر سیکریٹری نے مشرقی یوکرین میں روسی فوج کی بطورامن مشن تعیناتی کاحکم افسوسناک قرار دیا۔