واشنگٹن(این این آئی)خطے کے حوالے سے جوبائیڈن انتظامیہ کی پالیسی واضح کرتے ہوئے سینئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکا کے پاس افغانستان کی طرف بڑھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے سوا چارہ نہیں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں واقع امریکی ادارہ برائے امن و امان میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی
برائے افغانستان ٹوم ویسٹ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، لیکن شکایت کی کہ پاکستان نے امریکا کی تجاویز کو نظر انداز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا پاکستانی رہنمائوں کے ساتھ میرا اچھا، ایماندار اور نتیجہ خیز تعلق رہا اور وہ افغانستان کے معاملات میں اپنے سسٹم کے حوالے سے ماہر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہمارے پاس پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنیکے سوا کوئی دوسرا نہیں۔ٹوم ویسٹ کا کہنا تھا کہ جنوری سے اگست اور اس سے کئی سالوں قبل مذاکرات کے دوران ہم ان اقدامات سے متعلق پاکستان سے بہت قریب رہے ہیں، جو ہم نے تنازعے کو مذاکراتی حال کی طرف بڑھانے کے لیے پاکستان سے اٹھانے کے لیے کہا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان نے اس میں سے کچھ اقدامات معنی خیز اور متواتر انداز میں اٹھائے ہوتے تو میرے خیال میں آج ہم زیادہ آگے ہوتے۔ٹوم ویسٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد کی ہچکچاہٹ نے ہمیشہ واشنگٹن کو ناراض کیا، حالانکہ دونوں اتحادیوں
نے 2020 کے معاہدے تک پہنچنے والے دوحہ مذاکرات میں مسلسل حمایت جاری رکھی۔ان کا کہنا تھا کہ میرے نظریے کے مطابق یہ ہماری کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، واشنگٹن میں آپ تمام رہنماں کو وقت اور توانائی ضائع کرتے ہوئے پاکستان پر تنقید کرنے اور ماضی کو دیکھنے کے لیے نہیں سن رہے ہیں۔ٹوم ویسٹ نے تحفظات کے باوجود بھی
نشاندہی کی کہ واشنگٹن کو افغانستان سمیت تمام مسائل پر پاکستان کے تعاون جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج افغانستان میں حالات دیکھتے ہوئے (پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے)توانائی ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ۔ٹوم ویسٹ کے مطابق اسلام آباد کی ہچکچاہٹ نے وہ مشکلات پیدا کی ہیں جس کا پاکستان کو افغانستان میں سامنا کرنا پڑ رہا ہے، میرے خیال سے آج اگر افغانستان میں پاکستان کی مفادات کی بات کی جائے تو انہیں چیلنجز کا سامنا ہوگا، انہیں حقیقی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔