اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ہم چین سے مدد طلب کرنے کے لیے جارہے ہیں جہاں ہم کہیں گے کہ آپ اپنی صنعتیں بیرون ملک لے جارہے ہیں اپنی صنعتیں پاکستان میں بھی لائیں۔تفصیلات کے مطابق چین روانگی سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب
سے پاکستان کے لیے قرضے کی چھٹی قسط کی منظوری ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے، اس سے نا صرف ملکی معیشت بلکہ کرنسی میں استحکام آئے گا، قسط کی منظوری کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی سے متفق ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ اب ہم چین کے دورے پر جارہے ہیں، یہ دورہ ہمارے کے لیے سیاسی و معاشی لحاظ سے انتہائی اہم ہے، ہم چین سے مدد کرنے کے لیے کہنے جارہے ہیں اور کہیں گے کہ آپ اپنی صنعتیں بیرون ملک لے جارہے ہیں اپنی انڈسٹری پاکستان میں بھی لائیں، پاکستان میں اسپیشل اکنامک زون اب تیار ہیں، اگر چین اسپیشل اکنامک زونز میں پنی انڈسٹری منتقل کرتا ہے تو یہ دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان چین سے ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان میں بھی چین سے مدد فراہم کرنے کا کہیں گے، زراعت ہماری معیشت کا اہم جزو ہے، زراعت سے ہی ہماری معیشت ترقی کرتی ہے۔علاوہ ازیں عالمی جریدے بلوم برگ کو دیئے گئے ایک
انٹرویو میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجلی کی کھپت میں 13 فیصداضافہ ہوا، کارپوریٹ منافع ریکارڈ بلندی پرہے۔زرعی شعبے، نجی اورہائوسنگ فنانس کیلئے قرضوں نے معیشت کوفروغ دیا۔ برآمدات اورترسیلات زربڑھ رہی ہیں۔ محصولات کی وصولی میں 32 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔شوکت ترین نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے والے
پیالے کو توڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف کا 50 سال کا قرض ختم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان ای ایس جی بانڈ اور تجارت سے قرض ختم کرنا چاہتا ہے۔شوکت ترین نے مزید کہا کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے میں خسارے کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ آنے والے بجٹ میں جی ڈی پی 5.25 فیصد لانے کا ہدف ہے۔ جی ڈی پی بڑھانے کا مقصد ملک کی اقتصادی
ترقی کو تیز کرنا ہے۔متوازن ترقی شروع کرتے ہیں تو آئی ایم اف کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 6 ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان نے قرض کی شرائط کو پورا کرنے کیلیے اقدامات کیے ہیں۔آئی ایم ایف پروگرام 2019 سے تعطل کا شکار تھا، وزیراعظم آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ کے سخت خلاف رہے ہیں۔