اسلام آباد(این این آئی)مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سود کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا ہے، اسلامک فنانس میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا دیا ہے ، اسلامک فنٹیک بھی تیزی سے ابھر رہے ہیں، اسلامک بینک چھوٹے و درمیانے کاروبار زراعت، مائیکرو قرضے فراہم کرے
گی،حکومت کے قرضوں کے لیے شرعی قرض کی بھی ضرورت ہے۔اسلامک فنانس ایکسپو وکانفرنس سے خطاب کے دوران مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اسلامک فنانس میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا دیا ہے ، اسلامک فنٹیک بھی تیزی سے ابھر رہے ہیں، اسلامک بینک چھوٹے و درمیانے کاروبار زراعت، مائیکرو قرضے فراہم کرے گی۔ فنڈنگ انفراسٹرکچر، بلڈنگ صحت کے لئے سکوک اہم ٹول ہے۔اسلامی فنانس عالمی معیشت کے مسائل کو حل کرسکتی ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کے قرضوں کے لیے شرعی قرض کی بھی ضرورت ہے، سود کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا ہے، اسلامک فنانس میں رسک کا اشتراک بھی ہے، امام غزالی کا کہنا تھا کہ سود کی وجہ حقیقی معاشی کام نہیں ہوتا ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ اسلامی فنانس کے ذریعے معاشرے میں انصاف پھیلتا ہے، اسلامک مالیات رسک شیئرنگ فراہم کرتا ہے، سود سے پاک نظام میں اثاثوں کے بدلے قرض دیا جاتا ہے، اسلامک فنانس کے فروغ سے سماجی انصاف غربت کا خاتمہ اور مستحکم معیشت حاصل ہوسکتی ہے، اسلامی بینکاری دنیا کے 80سے زائد ممالک میں آپریشنل ہے۔ اسلامی بینکاری کا مقصد صرف منافع نہیں بلکہ پورے معاشرے کی بہتری ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامک بینکس جدیدیت پر توجہ دیں جب کہ حکومت بھی اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے متحرک ہے۔