کراچی(آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پیٹرول پر تمام ٹیکس ختم کردیے ہیں جس سے تیل کی قیمت میں کمی کا تمام فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، ہمارا پیسا 10 روپے انڈرویلیو ہے،
افواہیں تھیں لاکر سیز ہوجائیں گے مگر کوئی ایسی چیز نہیں ہوگی، روپیہ اب دونوں طرف جائیگا۔ شوکت ترین نے کہا کہ ہمارا مسئلہ لوئر مڈل کلاس ہے کیونکہ لوئر مڈل کلاس طبقہ پس رہاہے، ہمارا مسئلہ غربت کا نہیں، مہنگائی کا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، لوگ پس رہے ہیں، ورلڈبینک کے مطابق ملک میں غربت ایک فیصد کم ہوئی ہے، امریکا میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور امریکا نے تیل کی قیمت پر ایکشن لیا ہے، قیمت نیچے آرہی ہے۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکسز نہیں بڑھانے دیں گے، کوئی نیا ٹیکس یا ٹیکسوں میں اضافہ نہیں ہوگا، صرف ٹیکسوں کے استثنی کو ختم کیا جائے گا، پیٹرول پر بھی سارے ٹیکس ختم کردیے ہیں اور تیل کی قیمت میں کمی کا سارا فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ افواہوں پر توجہ نہ دی جائے، روپے کی قدر میں کوئی کمی نہیں آئے گی، جو یہ سوچ رہے ہیں کہ ڈالر سے کمائیں گے، انہیں تنبیہ کرتا ہوں کہ ڈالر نیچے آنے سے وہ مار کھائیں گے، ڈالر کی قدر میں جب کمی آئے گی تو ان سٹے بازوں کو دھچکا لگے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے زراعت کے شعبے کوترقی دینا ہے، فرٹیلائیزر کمپنیوں کو گیس کی مد میں 150ارب روپے سیزائد کی سبسڈی دے رہے ہیں، کیا یہ سبسڈی کسانوں تک پہنچ رہی ہے؟ مگر ہم یہ یقینی بنائیں گے،
ایس ایم ایزکسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ملک میں چار سے پانچ لاکھ ایس ایم ایز ہیں، ہم چاہتے ہیں ایس ایم ایز کو سہل طریقے سے کلیم کریڈٹ ملے گا۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا احساس پروگرام کے تحت ہمارے پاس ڈیٹا اکھٹا ہوچکا ہے، حکومت کو امیرغریب کا پتہ چل گیا ہے، ڈیٹا موجود ہے، ٹیکس کی شرح میں
اضافہ اور نئے ٹیکس پیئرز کو سامنیلانا خوش آئند ہے، ہمیں اسٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا،ماضی کے مقابلے کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 20 فیصد اضافہ ہوا، سرمایہ کاری کے ٹیکس مراعات کو دیکھنا ہوگا، تعمیراتی شعبے کے خلاف نہیں ہوں اس شعبے میں سرمایہ کاری کو بھی دیکھا جارہا ہے۔