رائے ونڈ (این این آئی)رائے ونڈ میں عالمی تبلیغی اجتماع کا دوسرا مرحلہ بھی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔اجتماع کی مختلف نشستوں سے خطا ب کرتے ہو ئے مولانا عبیداللہ خورشید،مولانا محمد ابراہیم آف انڈیا نے کہا کہ اجتماع کے شرکاء اپنے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کرنے کیلئے نیک صالح اعما ل کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں،دعوت وتبلیغ کے اثرات چھ فٹ کے قد پر مرتب ہونے چاہئیں،
عبادات کے ساتھ ساتھ اپنے معاملات کی درستگی پر خصوصی توجہ دیں،حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی بجا آوری ہی انسانیت کی پہچان ہے یہی دعوت کا عظیم پیغام ہے، اللہ کے راستے میں جان،مال اور وقت لگانے والوں سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور اس کے عوض دنیا اور آخرت کی کامیابیاں انہیں نصیب کردیتے ہیں،اس لئے دل شکستہ ہونے کی بجائے دعوت کے کام کو اپنائے رکھیں،اللہ غیبی طاقت سے آپ کی مدد کرے گا۔کامل انسان وہ ہے جس کے دل میں اللہ کے ایک ہونے اور سب کچھ اسی کی جانب سے ہونے کا یقین پختہ ہوجائے، اللہ نے اپنے پیارے نبیؐ کے طریقوں پر چلنے میں کامیابی رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کل کی جدید دنیا کے جدید تقاضوں نے حضرت انسان کو اللہ سے دور کردیا ہے،سکون دولت، اولاد اور رتبے میں نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کے ذکر اور مظلوموں کے کام آنے میں ہے۔انسان کا دنیا میں آنے کا مقصد اللہ کی عبادت اور مخلوق خدا کی خدمت ہے،امیر ہونے اور تعلیم یافتہ ہونے سے جنت نہیں ملے گی،اللہ کو غرور پسند نہیں،عاجزی اختیار کرنے میں راحت ہے،آخری دعا میں دنیا بھر کے مصیبت زدہ مسلمانوں کے لئے خاص طور پر ملکوں کے نام لے کر دعا کی گئی۔انہوں نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہمیں دین کی سمجھ عطا کردے کہ ہر کلمہ گو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی فکر بھی کرے،
ہر انسان کو جنت میں لے جانے کی تڑپ اور فکر سینوں میں پیدا کرنا ہوگی،تبلیغی جماعت کی ترتیب پہلے سہ روزہ،پھر عشرہ پھر چلہ لگا کر دین کو سیکھا جائے،ہمیں زندگی کے دیگر معاملات کی طرح تبلیغ کے لئے وقت نکالنا چاہیے،اس سے ایک تو دین کی سوجھ بوجھ آئے گی دوسرا زندگی کا اصل مقصد واضح ہوگا۔انہوں نے کہا کہ
انسان کے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک کے ہر عمل کی دعا موجود ہے،اگر ہم دعائیں مانگنے کے عمل کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں گے تو شیطان ہم سے کوسوں دور بھاگ جائے گا،آج ہم جن مصائب اور مسائل کا شکار ہیں یہ سب دین سے دوری کے نتائج ہیں جو ابھی ہمیں مزید بھگتنے ہیں،اللہ انسان کی توبہ کا شدت سے منتظر ہے،انسان
کی تقدیر دعاؤں میں پوشیدہ ہے،آج بھی توبہ کرلیں تو تقدیر بدل سکتی ہے، تبلیغ دین کا مشن ایک عظیم فریضہ ہے جسے ادا کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے آپ کا انتخاب کیا ہے،تبلیغ دین کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث فرمائے گئے اور سب سے آخر میں خاتم النبین پیغمبر امام کائنات حضرت محمد رسول اللہ ﷺکو دنیا کی رہنمائی
کیلئے مبعوث فرمایاگیا،پیارے آقاؐ نے بھی دین الٰہی کی دعوت دینے کے دوران بے پناہ مشکلات اور مصائب کا سامنا کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کا پیغام بنی نوع انسان تک پہنچانے والوں کو مصائب جھیلنا پڑ تے ہیں،افضل ہیں وہ انسان جو انسانیت تک اللہ کا پیغام پہنچا نے کیلئے اپنا گھر بار چھوڑ کر اور کاروبار کو ترک کرکے اپنے آپ کو
مصیبتوں میں ڈال کر دعوت و تبلیغ کا عظیم مشن انجام دیتے ہیں۔انہوں نے مندوبین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا اے اللہ پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کی عزت و تکریم کو محفوظ بنادے، امت کے گناہوں سے درگزر فرماکر اپنی رحمتوں کا نزول کردے،امت محمدیہؐ کے درمیان اختلافات ختم کرکے اسے امت واحدہ بنادے،مسلمانان عالم کو
تبلیغ کی برکات سے دین الٰہی پر چلنے والا بنادے،اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے امت مسلمہ پر مہربانیوں کے دروازے کھول دے،دوزخ کے بھیانک عذاب سے بچا کر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمادے۔انہوں نے کہا کہ دنیاوی لذتوں میں گم ہوکر امت محمدیہؐ دین الٰہی سے دور جاچکی ہے،تبلیغ کا عظیم مشن بھٹکی ہوئی انسانیت کو
راہ راست پر لانے کیلئے ہے عظیم ہیں وہ لوگ جو خالص اللہ کی رضا کیلئے اپنے گھر بار چھوڑ کر امام کائنات حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی سنتوں کو ہر انسان تک پہنچانے کی سعی کررہے ہیں۔علمائے کرام نے کہا کہ مسلمانوں کی عزت وتکریم صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی مکرم ﷺکے طریقوں پر زندگی گزارنے میں
ہے جب سے امت محمدیہ ؐنے قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرنے کی بجائے اغیار کے اقوال پر عمل کرنا شروع کیا ہے اس وقت سے ذلت و خواری ان کا مقدر بنی ہوئی ہے،اگر مسلمان دنیا بھر میں اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بارگاہ الٰہی میں رو رو کر اپنی سابقہ گناہ آلود زندگیوں سے توبہ کریں اور آئندہ سے اپنے تمام معاملات قرآن و سنت کے مطابق ادا کرنے کا عہد کریں،اللہ بڑا غفورورحیم اوربخشنے والا مہربان ہے امت محمدیہ ؐ پر اپنے انعام وکرام کا نزول کردے گا۔