16 ہزار سے زائد برطرف سرکاری ملازمین کی سن لی گئی ،سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

11  ‬‮نومبر‬‮  2021

اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے  ایکٹ  2010 ء کے ذریعے بحال ہونے  والے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے سے متعلق عدالتی  فیصلے کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستیں   سماعت کیلئے منظور کرلیں۔ عدالت عظمی نے فریقین کو نوٹسز جاری کر تے ہوئے معاملہ پر سماعت 29 نومبر 2021 ء   تک ملتوی کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ نظر ثانی

درخواستوں پر  عدالتی فیصلے تک برطرف ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں سے نہ نکالا جائے۔سپریم کورٹ نے معاملہ پر  وکلاء کو تحریری گزارشات دو ہفتے میں جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا۔ جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایکٹ  2010 ء کے ذریعے بحال ہونے  والے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف دائر وفاقی حکومت اور برطرفی ملازمین کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت  اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالتی فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ انسانی بنیادوں پر فیصلے کی معطلی چاہتے ہیں،سرکاری اداروں کا کام متاثر ہو رہا ہے، برطرف ملازمین کی جگہ نئی بھرتی بھی نہیں ہو سکتی، سولہ ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو رہے ہیں،ہر روز متاثرہ افراد کے مرنے کی خبریں آرہی ہیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ حکمنامہ  معطل نہیں کر

رہے پہلے آپ کو سنیں گے،آئندہ سماعت پر سینئر وکلاء   کے دلائل بھی سنیں گے،اپنے ہی دیے گئے فیصلوں کو پہلی سماعت میں معطل نہیں کر سکتے، انسانی بنیادوں کا جائزہ حکومت لے سکتی ہے عدالت نہیں۔ اس موقع پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ معاملہ شفافیت اور میرٹ پر بھرتیوں کا ہے،حکومتیں سرکاری خزانے سے خیرات

نہیں کر سکتیں،یہ 16 ہزار لوگوں کا نہیں 22 کروڑ لوگوں کا ملک ہے،سرکاری اداروں کا کام پہلے بھی چلتا رہا ہے اب بھی چلے گا،کھلے دل سے کیس سن رہے ہیں اپنی غلطی نظر آئی تو اصلاح کرینگے۔ اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کیا چاہتی ہے درخواست میں کچھ واضح نہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ

پارلیمان سے منظور شدہ قانون کا دفاع کرنا ہی میرا کام ہے۔ عدالت عظمی  نے  ایکٹ  2010 ء کے ذریعے بحال ہونے  والے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے سے متعلق عدالتی  فیصلے کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستیں   سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے  فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ پر  سماعت 29 نومبر 2021 ء   تک ملتوی کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں پر  عدالتی فیصلے تک برطرف ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں سے نہ نکالا جائے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ پر  وکلاء کو تحریری گزارشات دو ہفتے میں جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…