اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ء کی جیبوں میں جارہے ہیں،حکومت پے در پے نیب آرڈیننس لارہی ہے،نیب کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے جو چاہے کریں،مذہبی جماعت کے تیس افراد جاں بحق ہوئے اسکا زمہ دار کون ہے؟ ،حکومت قانون کیساتھ مذاق نہ کرے ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز ایک اور واقعہ پاکستان کی پارلیمانی روایت میں پیش آیا،اسمبلی کا سیشن ہوا، سینٹ کا سیشن ہوا،دو آرڈیننس پیش کیے گئے، 31 کا آرڈیننس 6 اکتوبر والے کو پروٹیکٹ کرتا ہے،یہ حال ہے وزیراعظم کا،کہتا ہوں ایک ہی آرڈیننس جاری کریں کیوں اتنی محنت کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صدر چیئرمین نیب کو نکال سکتا ہے، مطلب جو چیئرمین بات نہیں مانے گا اسے نکال دیا جائے گا،نئے چیئرمین منتخب نہیں ہو سکتے کیوں کہ وزیراعظم صاحب مشاورت نہیں کر سکتے،یہ چیئرمین اب مستقل چیئرمین ہیں،ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کیمرے لگائیں اور ہماری کرپشن عوام کو دیکھائے۔ انہوں نے کہاکہ چینی پر 70 روپے عمران خان اور ان کے وزرا ء کی جیب میں جا رہے ہیں،گندم پر 45 روپے عمران خان اور ان کے وزرا ء کی جیب میں جا رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کے افسران کو استثنیٰ حاصل ہے جو مرضی کریں۔ انہوں نے کہاکہ ایک آرڈیننس آئے گا اور تمام
چیئرمین نیب عدالتوں کے کٹہرے میں کھڑے ہونگے،یہ سب دس منٹ کے آرڈیننس کی مار ہیں۔انہوں نے کہاکہ نیب کو بتانا چاہتا ہوں قانون کے ساتھ تماشے نہ کریں ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی اور چیئرمین نیب سے پوچھتا ہوں تم کل کو سامنا کر نے کیلئے تیار ہو ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ عوام بیس بیس کی فٹ کی خندقیں بھی عبور کر لیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا، پھر ایسی کے ساتھ بیٹھ کر معاہدہ کیا گیا،مظاہرین میں سے 30 افراد جاں بحق ہوئے ان کا ذمہ دار کون ہے؟۔