لاہور(این این آئی)پاکستان کے ادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کردئیے جس کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 14.48 فیصد اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار میں گزشتہ سال 22 اکتوبر سے رواں سال 21 اکتوبر تک اشیا ئے خورونوش اور دیگر اہم اشیا ء کی قیمتوں کا تقابلہ جائزہ لیا گیا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ
سالہا سال بنیادوں پر مہنگائی میں 14.48 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کم آمدن والے افراد کے لیے مہنگائی 15.72 فیصد پر پہنچ گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ایل پی جی کی قیمت میں 75 فیصد اور بجلی کی قیمت میں 61.11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح ایک سال کے دوران سرسوں کا تیل 46.49 فیصد، گھی 44.25 فیصد، کھانے کا تیل 40.78 فیصد مہنگا ہوا۔پسی ہوئی لال مرچ کی قیمت میں سالہال سال بنیادوں پر 33.43 فیصد، مرغی 28.82 فیصد، لہسن 25.19 فیصد اور صابن 28.79 فیصد مہنگا ہوا۔ادارہ شماریات نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بھی گزشتہ سال کی نسبت جائزہ لیا ہے اور ایک سال کے دوران پیٹرول 32.22 فیصد اور ڈیزل کی قیمت میں 28.91 فیصد اضافہ ہوا۔کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی واقع ہوئی ہے جس میں دھلی ہوئی مونگ کی دال کی قیمت میں سب سے زیادہ 32.05فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ دال ماش کی قیمت میں صرف 1.59فیصد کمی ہوئی۔سبزیوں میں ٹماٹر کی قیمت میں 30.44 فیصد کمی ہوئی جبکہ پیاز 28.30 فیصد اور آلو 21.87 فیصد سستا ہوا۔ادارہ ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ملک میں صرف ایک ہفتے میں مہنگائی میں 1.38 فیصد مزید اضافہ ہو گیا۔حالیہ ایک ہفتے میں 29 اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور ایک ہفتے میں ٹماٹر اوسط 27 روپے 56 پیسے فی کلو مہنگا ہوا
جس کے بعد ملک میں ٹماٹر کی اوسط قیمت 93 روپے77 پیسے فی کلو ہوگئی ہے۔ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 154روپے 15 پیسے مہنگا ہوا جبکہ گھی 6 روپے 67 پیسے اور چینی اوسطا 42 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔حالیہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات اور لہسن بھی مہنگا ہوا جبکہ آلو، انڈے، دودھ، دہی، مٹن اور دال ماش بھی مہنگے ہوئے۔
ایک ہفتے میں 7 اشیا ء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جس میں سرفہرست مرغی ہے جہاں زندہ مرغی اوسط فی کلو 6 روپے 34 پیسے سستی ہوئی۔اسی طرح آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 2 روپے 19 پیسے سستا ہوا جبکہ دال چنا، دال مونگ، پیاز اور گڑ بھی سستے ہوئے۔ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران 15 اشیا ء کی قیمتوں میں استحکام بھی رہا۔