کراچی، اسلام آباد(مانیٹرنگ، این این آئی) آج سے ملک بھر میں بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ زرمبادلہ کی خرید و فروخت کا قانون نافذ ہو گیا، اسٹیٹ بینک نے آج 22 اکتوبر سے ڈالر کی خریدوفروخت کیلئے بائیو میٹرک لازمی قرار دیتے ہوئے بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ زرمبادلہ کی خریدوفروخت کا قانون نافذ کر دیاہے۔ایکسچینج کمپنیز کا بائیومیٹرک تصدیق کا سسٹم نادرا سے منسلک نہ ہو سکنے کی وجہ سے
منی چینجر500 ڈالر سے زیادہ فروخت نہیں کررہے۔اب بائیومیٹرک اور موبائل ایپ سے کرنسی کی خریدوفروخت کا سارا عمل مانیٹر ہوسکے گا۔سسٹم کی خرابی کی وجہ سے 500 سے زائد ڈالر کی خریداری ممکن نہ ہو سکی۔دوسری جانب صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوھدری نے پٹرولیم مصنوعات،بجلی و اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے،ڈالر کی آڑان،نئے ٹیکسز کے نفاذ کے حکومتی عزائم،کاروباروں پر پوائنٹ آف سیل لگانے کے اقدامات،جرمانوں،دکانوں کو سیل کرنے پر شدید غم و غصہ و ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو سبسڈائز کیا جائے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں سے نہ صرف مجموعی معاشی کارکردگی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے بلکہ کاروباری اداروں اور غریب عوام کی مشکلات بھی مزید بڑھیں گی جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھل تلے پس کر رہ گئے ہیں جبکہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ان کی بجٹ سازی مزید متاثر ہوگی۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ہمیشہ بظاھر یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہوسکے لیکن اس طرح کے اقدامات،کاروباروں پر پوائنٹ آف سیل لگانے جیسے منفی اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں جن کی وجہ سے پوری قوم ان دنوں ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور درآمدات پر زیادہ ڈیوٹی کے علاوہ
پٹرولیم قیمتوں، بجلی، گیس نرخوں اور دیگر سہولیات میں بار بار اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ ابھی سردیوں کا موسم نہیں آیا لیکن گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن
اس کا اثر عوام پر نہیں پڑنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں جولائی 2008 میں پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 87 اور 65 روپے فی لیٹر تک تھیں جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام پیٹرول کی قیمت 147.27 ڈالر فی بیرل تھی اور اب جبکہ خام پیٹرول کی قیمت 85 ڈالر کے لگ بھگ ہے مگر پٹرولیم کی قیمتیں 137.79 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہیں جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔