واشنگٹن (این این آئی)مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تعلق قرض سہولت کی بحالی کیلئے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ہونے والی بات چیت سے نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہاکہ بین
الاقوامی منڈی میں گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافے نے حکومت کو یہ اقدام اٹھانے پر مجبور کیا۔خیال رہے کہ فنانس ڈویڑن نے ہفتے کے روز پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔نوٹی فکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے 49 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔نوٹیفکیشن میں اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ تیل کی قیمتیں 85 ڈالر فی بیرل کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، وفاقی وزیر خزانہ کی بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں کے اضافے کی دلیل کی تائید کی گئی تھی۔شوکت ترین نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو احساس ہے کہ اسٹرکچرل تبدیلیوں کے بغیر ٹیرف بڑھانے سے ‘افراط زر میں اضافہ ہوگا اور ہماری صنعت غیر مسابقتی ہوگی تاہم وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی دیکھنا ہے اور انہوں نے اس معاملے پر اس کے ساتھ ‘کچھ تکنیکی بات چیت’ کی ہے۔