اسلام آباد (این این آئی) سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے وقت بھی پانچ مسودے بنے تھے، موجودہ حکومت ہی نا اہل ہے ۔ میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے سوال پر آصف زرداری نے قہقہہ لگایا ۔ صحافی نے سوال کیا کہ احتساب کا عمل کب تک چلتا رہے گا۔
آصف علی زر داری نے جواب دیاکہ جب تک ہماری اکانومی مزید نیچے نہ آ جائے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ آئی ایس آئی چیف کی تقرری سے متعلق کیا کہیں گے؟ ، سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ یہ حکومت ہے ہی نااہل ہے،آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے وقت بھی پانچ مسودے بنے تھے۔ سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاکہ مجھے علم نہیں ہے کہ فیصلہ تبدیل ہوگا یا برقرار رہے گا، اللہ خیر کرے گا۔ صحافی نے سوال کیاکہ عمران خان یہ صورتحال سنبھال سکیں گے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ اس نے اپنے سیاستدان ہی مشکل سے سنبھالے ہوئے ہیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ اگلی باری کس کی دیکھ رہے ہیں۔ سابق صدر نے کہاکہ اگلی باری پیپلزپارٹی کی ہوگی۔علاوہ ازیں آٹھ ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن کے نیب ریفرنس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ، احتساب عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جمعرات کو یہاں احتساب
عدالت اسلام آباد میں آٹھ ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن کا نیب ریفرنس کیس کی سماعت کے دور ان سابق صدر آصف علی زرداری پیش ہوئے اور بریت کی درخواست دائرکی ۔ سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے بریت کی درخواست دائر کی ہے پہلے اس پر فیصلہ کیا جائے،فردجرم عائد نہیں ہوسکتی، نیب ترمیمی آرڈیننس کے
بعد کیس نہیں بنتا،اس کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر عدالت حکم کرتی ہے تو ہم جواب جمع کروا دینگے، عدالت نوٹس کرے تو جواب دیں گے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ کیس کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں آتا ہی نہیں اس کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال یا غیرقانونی رقم لینے کا کوئی الزام نہیں،
عدالت نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرے۔ انہوںنے کہاکہ آپ ہمارے کیس کو بلڈوز نہ کریں، انصاف کریں،8 ارب مشکوک ٹرانزیکشن کیس نجی ڈیل ہے اب نیب دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ بعد ازاں آصف علی زرداری نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی بنیاد پر بری کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آصف زرداری کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، فیصلہ بعد سنایا جائیگا ، بعد ازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا