اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ زبیر عمر کی مبینہ ویڈیو لیک ہونے کے بعد جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، لیگی رہنما نے اس ویڈیو کو doctored قرار دیا ہے، زبیر عمر کی جانب سے ویڈیو لیک کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی کرنے کے حوالے سے خاموشی نے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اس ویڈیو نے ملک بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اور سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا دیگر سیاست بھی اس طرح کا ڈیٹا لیک ہونے کا شکار ہیں، اس حوالے سے معروف ڈائریکٹر، اداکار، مصنف اور سابق سول سروسز افسر عاشر عظیم نے اپنے یوٹیوب چینل پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے ان ویڈیوز کے بننے بارے انکشاف کیا ہے کہ یہ کیسے اور کیوں بنائی جاتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ کس طرح مشہور شخصیت کو پھنسایا جاتا ہے اور پھر بلیک میل کیا جاتا ہے۔ اپنی بات سمجھانے کے لیے عاشر عظیم نے امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے پہلے ڈائریکٹر جے ایڈگر ہوور کی مثال دی۔ وہ 1924ء سے 1972ء تک ایف بی آئی کے باس رہے۔ عاشر عظیم نے جے ایڈگر ہوور کی خفیہ فائلوں کے بارے میں بات کی جن میں نمایاں شخصیات کی کمزوریاں تھیں حتیٰ کہ ان شخصیات میں امریکہ کے صدر بھی شامل تھے۔ ان خفیہ فائلوں کو پھر ان نمایاں شخصیات کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ عاشر عظیم نے حکومت کے انٹیلی جنس حکام کے ساتھ اپنے تجربے کے بارے میں بھی بات کی۔ ان کے مطابق، انٹیلی جنس حکام پوش علاقوں میں شاہانہ پارٹیاں منعقد کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2012ء میں میں کراچی میں ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس تھا۔ کچھ افسران نے مجھ سے رابطہ کیا اور انہوں نے مجھے پارٹی کے لیے مدعو کیا،
جسے میں نے کئی دعوتوں کے بعد قبول کر لیا۔ عاشر عظیم کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس عہدیداروں کی طرف سے منعقد کی جانے والی پارٹیوں میں کاروباری شخصیات سے لے کر سرکاری افسران تک نمایاں شخصیات شریک ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میزبانوں کے ساتھ ساتھ پارٹی میں لڑکیوں کے ذریعے آپ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی میزبانی انٹیلی جنس ایجنسی کرتی ہے اور جو کچھ ہو رہا ہوتا ہے اسے لازمی ریکارڈ کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت مختصر وقت کے لئے ان جماعتوں کا حصہ تھے۔ عاشر عظیم کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے واضح تھا کہ میں پسندیدہ لوگوں میں نہیں تھا کیونکہ میں اپنا (ہینڈل) اختیار کسی کو نہیں دینا چاہتا۔ کیونکہ پھر مجھے بلیک میل کیا جائے گا اور میں ایک کٹھ پتلی سے زیادہ کچھ نہیں ہوں گا۔