جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہاتھوں سے کھانا کھانے سے کیا ہوتا ہے ؟ طبی ماہرین کی تحقیق میں حیران کن انکشاف

datetime 30  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(یواین پی) چمچ کی جگہ ہاتھوں سے کھانا خوراک کا ذائقہ بہتر بنادیتا ہے مگر ایسا کرنے سے جسمانی وزن میں اضافے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ اسٹیونز انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خوراک کو چھونا دماغ کے ایسے نظام کو متحرک کرتا ہے جو نوالے کے منہ میں

پہنچنے سے پہلے یہ خیال کرنے پر مجبور کردیتا ہے کہ غذا مزیدار ہے اور چمچ کانٹے کے مقابلے میں زیادہ اطمینان کا احساس دلاتا ہے۔ مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ یہ اثرات ایسے افراد میں نظر آتا ہے جو عام طور پر ہاتھ روک کر کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ ہر طرح سے غذا کو کھانے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں ہاتھوں سے کھانے میں اس کا ذائقہ زیادہ بہتر محسوس نہیں ہوتا۔ تحقیق کے لیے 45 رضاکاروں کو پنیر کھانے کا کہا گیا مگر آدھے افراد کو ہاتھوں سے جبکہ باقی لوگوں کو اسٹک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔ جریدے جرنل آف رٹیلنگ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے صرف لوگوں کے اندر کھانے کی خواہش میں ہی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ہوٹلوں کے لیے ایک سادہ طریقہ ہے جو کھانے کے تجربے کو صارفین کے لیے زیادہ لطف اندوز بنادیتا ہے۔ تحقیق کے دوران 45 طالبعلموں کو پنیر دکھایا گیا اور کھانے سے پہلے پکڑنے کی ہدایت کی گئی اور ان کی غذائی عادات کے بارے میں

سوالات کیے گئے۔ نتائج جسے معلوم ہوا کہ جو لوگ کھانے کے معاملے پر خود پر زیادہ کنٹرول رکھتے ہیں، انہوں نے جب پنیر کو ہاتھوں سے چھو کر کھایا تو وہ انہیں زیادہ مزیدار اور اشتہا انگیز لگا، تاہم کھانے کے معاملے پر خود پر کنٹرول کرنے والے افراد میں یہ اثر نظر نہیں آیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ دونوں گروپس کے افراد کے دماغی

معلومات کا تجزیہ ایک طرح نہیں کرتے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کھانے کے معاملے پر خود کو کنٹرول میں رکھنے والے افراد جب کھانے کو ہاتھ سے چھوتے ہیں، تو غذا ان کے لیے زیادہ پرکشش اور مرغوب ہوجاتی ہے۔ اس حوالے سے دوسرے تجربے میں محققین نے 145 طالبعلموں کے دو گروپس بنائے اور ایک گروپ کو ہدایت کی گئی کہ

وہ غذا کے حوالے سے محتاط رویے کا اظہار کرتے ہوئے فٹ اور صحت مند رہنے کے لیے زیادہ کھانے سے گریز کریں جبکہ دوسرے گروپ کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزن کے بارے میں فکرمند مت ہوں اور جو دل کریں کھائیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ خود پر کنٹرول کرنے والے گروپ کے افراد نے جب غذا کو چھوا تو ان کا ردعمل مثبت تھا اور دماغی عمل حرکت میں آیا جو غذا کو ان کے لیے مزیدار بناتا تھا۔ 2 سال قبل ان محققین نے یہ بھی دریافت کیا تھا کہ کافی کی صرف مہک بھی ریاضی میں کارکردگی کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…