پنج شیر (این این آئی)افغانستان کی حزب اسلامی کے سربراہ اورسابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے کہا نے کہ غیر ملکی میڈیا پاکستان کا عالمی امیج خراب کر رہا ہے۔ ایک انٹرویومیں حزب اسلامی کے سربراہ نے پنجشیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجشیرکے حوالے سے بھی پاکستان پرالزام لگایا گیا، وہاں کے لوگ کہتے ہیں ہم نے سرے سے کوئی جہاز دیکھا ہی نہیں،
کہا گیا کہ فہیم دشتی کی موت ڈرون حملے کے ذریعے ہوئی، حالانکہ وہ آپس کی لڑائی میں مارا گیا تھا اور اس کی نعش پھینک دی گئی۔ یہاں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا، اس سے صورتحال پر اندازہ لگا سکتا ہے کہ اصل صورتحال کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان نے افغانستان میں امریکا کے پورے مشن کی حمایت کی ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان آن ریکارڈ کہہ چکے ہیں کہ فیصلے سے پاکستان کو نقصان برداشت کرنا پڑا، غیر ملکی میڈیا پاکستان کا عالمی امیج خراب کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے واشنگٹن اسلام آبادسے خوش نہیں ہے۔ کیونکہ اسے پاکستان میں اڈے نہیں ملے تاکہ وہ افغانستان میں اپنی جنگ کو طول دے سکے۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے افغانستان سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا رہا ہے، سی آئی اے کا چیف افغانستان آتا ہے تو شورنہیں مچایا جاتا، پاکستانی وفد آتا ہے توپوری دنیا میں شورمچایا جاتا ہے۔ یہاں سے مغرب کے دہرے معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مہاجرین کواپنی زمین دی، افغانستان کی حکومت میں ایسے افراد رہے جنہوں نے پاکستان پرالزام لگائے، یہ لوگ سوویت یونین سے بھی ملے ہوئے تھے، 40 برسوں سے میڈیا بھی انہی لوگوں کے کنٹرول میں رہا۔ افغانستان میں دوسرے ممالک کے سفارتخانوں کوکھولنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔گلبدین حکمت یار نے کہا کہ امریکا کا رویہ امتیازی ہے،
امریکا افغانوں پر طرح طرح کی شرائط لگانا شروع کردیتا ہے، ماضی کی 3 سپرپاور نے افغانستان پر حملہ کیا، غیرملکی طاقتوں نے وہ حکومتیں مسلط کی جوہماری نہیں تھی۔ ہمارے 3 سابق وزرائے خزانہ، سابق صدر پیسے چرا کر بھاگ گئے، پیسے چوری کرنے والوں کو پکڑنا اور ان سے سوال ہونے چاہئیں، ان کو سزا دی جانی چاہئیں،
ان کو معاف نہیں کرنا چاہیے ان کومعافی دینے پر ہمیں تحفظات ہیں،انہوں نے کہاکہ مخلوط حکومت کی شرط صرف افغانستان پر ہی عائد کیوں ہوتی ہے، پاکستان کی طرف دیکھنا چاہیے کیا سابق صدر ا?صف علی زرداری اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف پاکستان کی حکومت میں نظر آتے ہیں۔ خطے میں چین، روس، ایران سمیت
دیگر ممالک کو دیکھ لیں جہاں پر ایک پارٹی کی حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں امریکا کے آلہ کاروں نے افغانستان کے خلاف کام کیا جواب بھی جنگ چاہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں اب ایسے لوگوں سے مفاہمت نہیں کرنی چاہیے۔افغانستان کے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان کی خواتین اپنے حقوق کوجانتی ہے،
خواتین کے حقوق سے انکارنہیں کیا جاسکتا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمیں جو افغانستان ملا وہ 40 سال کی جنگ میں تباہ ہو چکا ہے، ان حالات میں حکومت کو تجویز ہے ہمیں عالمی امداد کی ضرورت ہے، کوئی بھی ملک امداد بغیر شرائط کے نہیں دیتا۔ دنیا بھرکے سرمایہ کارافغانستان میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں۔