جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ، بڑی وجہ سامنے آ گئی

datetime 6  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)تجزیہ کاروں نے کمپیوٹر چپس کی قلت کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دیدیا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے کمپیوٹر چپس کی قلت شدید ہے۔ کمپنیاں قیمتوں کو مصنوعی طور کم رکھے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ گاڑیوں میں استعمال ہونے والے دیگر پارٹس کی بھی کمی پیدا ہونا شروع ہو چکی ہے۔رپورٹس کے مطابق گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والا خام مال اس وقت دنیا بھر کی بندرگاہوں میں پڑا گل سڑ رہا ہے۔ایشیائی ممالک اور ملائیشیا میں گاڑیوں میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر چپس کی تیاری کے آخری مراحل طے کئے جاتے ہیں جہاں ان دنوں کورونا وائرس پوری شدت کیساتھ پھیلتا جا رہا ہے۔دنیا کی بڑی بڑی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں جن میں فورڈ اور جنرل موٹرز سرفہرست ہیں نے اپنے کئی کارخانے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔گزشتہ ماہ ٹویوٹا کمپنی نے جاپان اور شمالی امریکا میں دو ماہ کے لیے اپنی پیداوار میں کم از کم 40 فیصد کمی کا اعلان کر دیا تھا۔وزارت توانائی نے ملک میں مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کیلئے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں پہلے سے ہی مقامی سطح پر دیگر گاڑیاں تیار کی جاری ہیں، تاہم ابھی تک بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بیرون ملک سے امپورٹ کی جاتی ہیں اور اِن کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…