کابل،نیویارک(این این آئی)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مبینہ طور پر امریکی فوج کے کتوں کی کابل ائیر پورٹ پر پنجروں میں بند تصاویر پر وضاحت دے دی ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق جان کربی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی فوج مبینہ فوجی کتوں سمیت کسی بھی کتے کو کابل کے حامد کرزئی
انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پنجروں میں چھوڑ کر نہیں گئی ہے ۔انہوں نے مزید لکھا کہ انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی تصاویر ان جانوروں کی ہیں جو امریکی فوج نہیں بلکہ کابل اسمال اینیمل ریسکیو کی نگہداشت میں تھے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان کو لاحق سنگین انسانی اور اقتصادی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بنیادی خدمات کے مکمل منہدم ہو جانے کا خطرہ ہے۔ ایسے میں افغان عوام کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے متنبہ کیا کہ امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے کنٹرول کے بعد اس جنگ زدہ ملک میں انسانی آفت کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے افغان عوام کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔گوٹیرش نے ایک بیان میں ملک کو درپیش سنگین انسانی اور اقتصادی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی خدمات کے مکمل منہدم ہوجانے کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مالی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ افغان بچوں، خواتین اور مردوں کو آج بین الاقوامی برادری کی طرف سے تعاون اور حمایت کی جتنی ضرورت ہے اتنی کبھی نہیں تھی۔گوٹیرش نے مزید کہاکہ میں تمام رکن ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ مصیبت کی اس گھڑی میں افغانستان کے ضرورت مند عوام کی ہر ممکن مدد کریں۔
میں ان سے بروقت، مناسب اور جامع مالی امداد فراہم کرنے کی بھی اپیل کرتا ہوں۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن جارک نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے افغانستان کے لیے 1.3ارب ڈالر کی مالی امداد کی اپیل کا ابھی تک صرف 39 فیصد ہی حاصل ہو سکا ۔گوٹیرش نے بتایا کہ اقوام متحدہ اگلے ہفتے افغانستان کے لیے مزید تفصیلی اپیل جاری کرے گا۔اس میں
اگلے چار ماہ کے لیے فوری انسانی ضروریات اور مالی امداد کی تفصیلات بتائی جائیں گی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افغانستان کی 18ملین کی آبادی کی تقریبا نصف کو زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہرتین میں سے ایک افغان کو ایک وقت کا کھانا کھانے کے بعد یہ نہیں معلوم کہ اسے اگلا کھانا کہاں سے
مل پائے گا۔ پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی تقریبا نصف تعداد اگلے برس تک انتہائی قلت تغذیہ کا شکار ہو سکتی ہے۔گوٹیرش کاکہنا تھاکہ لوگ بنیادی ضروری اشیا اور خدمات تک رسائی سے ہر روز محروم ہوتے جارہے ہیں۔ ایک انسانی آفت منڈلا رہی ہے۔گوٹیرش نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں زبردست خشک سالی اور سخت ترین سردی کا مطلب
یہ ہے کہ لوگوں کو زیادہ خوراک، رہائش گاہ اور طبی امداد کی ضرورت ہوگی اور ان سب کا بہت تیزی سے انتظام کرنا ہوگا۔اقو ام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپیل کی،میں تمام فریقین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زندگی بچانے اور زندگی کو برقرار رکھنے والی اشیا کی سپلائی انسانی امداد ی کارکنوں، مرد و خواتین، کو ضرورت مندوں تک پہنچنے میں مدد کریں اور کسی طرح کا رخنہ نہ ڈالیں۔انہوں نے امریکیوں کے انخلا مکمل ہوجانے کے بعد بھی کابل کا ہوائی اڈہ کھلا رکھنے پر زور دیا تاکہ امدادی اشیا کی فراہمی میں سہولت ہو۔