ریاض(مانیٹرنگ، این این آئی) سعودی عرب نے عمرہ کے خواہشمند افراد کو بڑی خوشخبری سنادی، سعودی وزارت حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کورونا وائرس کی وبا سے قبل طے شدہ کوٹے کے مطابق عمرہ زائرین کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ زائرین کی میزبانی کے لئے تمام اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ وزارت حج کا کہنا تھا کہ
عمرہ زائرین کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور کورونا سے قبل کی صورتحال بحال ہونے کی صورت میں ہمیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹرعبداللطیف آل الشیخ نے مساجد کے ملازمین کوکئی سرکلر جاری کیے ہیں جن میں آئمہ، مبلغین، موذن حضرات، سرکاری مبلغین اور مملکت کے مختلف علاقوں میں مساجد کیساتھ تعاون کرنے والے علما کو مختلف ہدایات جاری کی گئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق پہلے سرکلر میں مملکت میں مساجد کے ملازمین کو ہدایت دی گئی کہ وہ وزارت مذہبی امور یا دیگر ریاستی اداروں کے زیر اہتمام فکری سلامتی کے کورسز میں حصہ لیں تاکہ اس شعبے میں ان کے کردار کو فعال کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ ان سے کہا گیا کہ وہ سیمیناروں میں تحقیقی اور سائنسی علمی کانفرنسوں کے ہاں پیش ہونے والے مقالوں میں بھی حصہ لیں۔دوسرے سرکلر میں مساجد کے مبلغین اورخطبا کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خطبوں میں صحیح اسلامی عقاید اور شرعی احکامات کی وضاحت کریں۔ حسن اخلاق پر زور دیں اور لوگوں کو ہدایت دیں کہ وہ ریاست کے اچھے شہری ہونے کے اصولوں کی پاسداری کریں اور ولی الامر کی سمع وطاعت کریں۔تیسرے سرکلرمیں مساجد میں نماز جنازہ کے حوالے سے منعقد ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں ہے۔
سرکلرمیں ہدایت کی گئی ہے کہ نماز جنازہ فرض نماز کے بعد یا فرض نماز کے لیے اقامت سے قبل ادا کی جائے۔ اذان اور اقامت کے درمیان نماز جنازہ ادا نہ کی جائے تاکہ فرض نمازوں کی ادائی میں تاخیر سے بچا جا سکے۔چوتھے سرکلرمیں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مساجد انتظامیہ کسی شخص یا گروپ کو وزارت مذہبی امور کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی
دعوتی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے۔ سرکلرمیں تمام مساجد کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے ہرماہ باقاعدگی کے ساتھ مساجد کے انتظامی امور سے متعلق امور کی رپورٹ وزارت مذہبی امور کو ارسال کریں۔پانچویں سرکلر میں مساجد انتظامیہ سے ملحقہ لائبریوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ انتظامیہ لائبریوں میں انتہا پسندی، تعصبب اور فرقہ واریت کی تعلیم دینے والے لٹریچر کو ہٹائیں اور اس کی جگہ طلبا اور اہل علم کیلیے مفید علمی مواد فراہم کریں۔