بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

یورپی ملکوں نے طالبان کے خوف سے کابل میں اپنے سفارتی مشن بند کر دئیے

datetime 14  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے اپنا سفارتخانے بند کرنے اور جرمنی نے اپنا سٹاف انتہائی کم کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم طالبان کے حوالے سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں سفارتخانوں کی عمارتیں ان کا ہدف نہیں ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں

خراب صورتحال دیکھتے ہوئے سٹاف کو نکال رہے ہیں۔ناروے کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل سے سفارتی عملے کو بھی نکالا جا رہا ہے۔ فن لینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل کے سفارت خانے سے اپنا 130 رکنی عملے کو نکال رہا ہے۔دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ جرمنی کابل میں موجود اپنے سفارتخانے کے سٹاف کو بہت محدود کر رہا ہے اور سفارتخانے کی سکیورٹی کو بڑھا رہا ہے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ حکومتی کرائسس رابطہ ٹیم نے چارٹرڈ پروازیں فوری چلانے کا بھی فیصلہ کیا جو کہ اگست کے آخر میں چلائی جانی تھیں۔ حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کینیڈا، کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے سے پہلے عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز بھیجے گا۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں

کہ کینیڈا عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز کے کتنے اہلکار بھیجے گا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے انٹرویو میں کہا کہ طالبان کا کہنا تھا کہ وہ سفارتی عمارتوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ طالبان کابل میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ نہیں بنائے

گئے؟ پرائس کا سوال کا جواب نہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ طالبان نے خود کہا تھا کہ ان کا سفارتی عمارتوں کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یقینا یہ بین الاقوامی قوانین میں درج ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن جو طالبان کہتے ہیں ہم اس پر اعتبار نہیں کر سکتے، لیکن ہم اپنے معلومات کے تمام ذرائع سے یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کچھ منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا اسی لیے ہم نے کچھ اہم اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ ہم اپنے شہریوں کو بحفاظت وہاں سے نکال سکیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے طالبان کی پیش قدمی کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان قابو سے باہر نکل رہا ہے۔انتونیو نے رپورٹرز کو بتایا کہ عالمی برادری کی جانب سے ان کے لیے جو جنگ کے رستے پر پیں پیغام ہے کہ عسکری قوت سے اقتدار حاصل کرنا فتح نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ صرف ایک طویل خانہ جنگی کو جنم دے سکتی ہے یا افغانستان کو مکمل تنہائی میں دھکیل سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…