اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرصحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن وہ ملک نہیں چھوڑیں گے۔میں کافی عرصے سے اپنی ذاتی سکیورٹی خطرے میں محسوس کرتا ہوں۔ میں نے اپنی فیملی سے پاکستان چھوڑنے کے لیے کہا تھا
اور وہ چلے گئے۔ میری بیٹی اور بیوی پہلے ہی پاکستان چھوڑ چکی ہیں۔ مجھے بھی کئی لوگوں نے پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ میں پاکستان سے نہیں جائوں گا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے اپنی زندگی پاکستان میں فوجی آمروں کے سائے میں گزاری اور انہی حالات میں کام کیا ہے اور اسی لیے وہ سمجھتے ہیں کہ قانون کی بالادستی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ اسی لیے ہم پاکستان میں حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح ایک ڈیموکریٹ تھے اور میں ان کا ایک پیروکار ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ تمام لوگ جو ہم سے میڈیا کی آزادی چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں پاکستان کے دشمن ہیں، محمد علی جناح کے دشمن ہیں۔ انہوں نے پروگرام کے دوران سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے مزید کہا کہ انھیں اپنے ادارے جیو اور جنگ کے رویے سے مایوسی ہوئی لیکن وہ ان کی صورتحال سمجھ سکتے ہیں۔ وہ پہلے ہی نشانے پر ہیں۔ تو میرے ایمپلائر کے سر پر تو پہلے ہی بندوق رکھی ہوئی ہے۔ تو جب انھیں حامد میر پر پابندی لگانے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے مجھ پر پابندی لگا دی۔ میں ان کی پرابلم سمجھ سکتا ہوں۔