اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ان پر عائد پابندی کے لیے ذمہ دار نہیں لیکن وہ ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور ان کی مدد نہیں کر سکتے۔بی بی سی کو دیے گئے
انٹرویو کے دوران حامد میر کامزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں سنسر شپ کی جیتی جاگتی مثال بن چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مشرف جیسے فوجی آمر نے بھی ان کے ٹی وی پر آنے پر پابندی لگائی لیکن وہ اخبار میں لکھتے رہے لیکن اب موجود دورِ حکومت میں انھیں اس کی بھی اجازت نہیں۔ اب عمران خان وزیر اعظم ہیں اور بدقسمتی سے میرے صرف ٹی وی پر آنے پر پابندی نہیں بلکہ میں اپنے اخبار میں کالم بھی نہیں لکھ سکتا تو پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن جمہوریت نہیں ہے، اسی طرح آئین ہے اور آئین نہیں ہے۔ میں پاکستان میں سنسرشپ کی زندہ مثال ہوں۔میزبان سٹیفن سیکر کے اس سوال پر کہ کیا وہ ان پر عائد پابندی اور ان کے خلاف مقدمات کی درخواستوں کے لیے وزیراعظم عمران خان کو ذمہ دار سمجھتے ہیں حامد میر کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے عمران خان کے برسراقتدار آنے کے بعد ان پر تنقید کی تو وہ اس سے خوش نہیں تھے لیکن میرے خیال میں عمران خان میرے خلاف پابندی کے لیے براہ راست ذمہ دار نہیں ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ وہ مجھے آف ایئر کرنا چاہتے تھے لیکن وہ ماضی کے وزرائے اعظم کی طرح طاقتور وزیر اعظم نہیں ہیں۔ میرا خیال ہے عمران خان بے بس ہیں اور میری مدد نہیں کر سکتے۔