اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، وہ آپ سے کوئی چیز چاہ رہا تھا ، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے “ ؟ ، اس نے عرض کیا : جی ہاں ! ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے اور ایک حصہ بچھاتے ہیں ، اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم
پانی پیتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ “ ، وہ گیا ، اور ان کو لے آیا ، رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر فرمایا : ” انہیں کون خریدتا ہے “ ؟ ایک شخص بولا : میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک درہم پر کون بڑھاتا ہے “ ؟ یہ جملہ آپ ﷺ نے دو یا تین بار فرمایا ، ایک شخص بولا : میں انہیں دو درہم میں لیتا ہوں ، چنانچہ آپ ﷺ نے یہ دونوں چیزیں اس شخص کے ہاتھ بیچ دیں ، پھر دونوں درہم انصاری کو دئیے اور فرمایا : ” ایک درہم کا اناج خرید کر اپنے گھر والوں کو دے دو ، اور دوسرے کا ایک کلہاڑا خرید کر میرے پاس لاؤ “ ، اس نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کلہاڑے کو لیا ، اور اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی جما دی اور فرمایا : ” جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کر لاؤ (اور بیچو) اور پندرہ دن تک میرے پاس نہ آؤ “ ، چنانچہ وہ لکڑیاں کاٹ کر لانے لگا اور بیچنے لگا ، پھر وہ آپ کے پاس آیا ، اور اس وقت اس کے پاس دس درہم تھے ،
آپ ﷺ نے فرمایا : ” کچھ کا غلہ خرید لو ، اور کچھ کا کپڑا “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن اس حالت میں آؤ کہ سوال کرنے کی وجہ سے تمہارے چہرے پر داغ ہو ، یاد رکھو سوال کرنا صرف اس شخص کے لیے درست ہے جو انتہائی درجہ کا محتاج ہو ، یا سخت قرض دار ہو یا تکلیف دہ خون بہا کی ادائیگی میں گرفتار ہو “ ۔سنن ابن ماجہ ٢١٩٨، سنن ترمذی ١٢١٨، سنن نسائی