اسلام آباد (آن لائن)حکمران جماعت تحریک انصاف کی حکومت کے دوسرے مالی سال2019-20 میں مختلف وفاقی وزارتوں،ڈویژنوں اور سرکاری کارپوریشنز میں 550 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں،اختیارات کے ناجائز استعمال،اضافی ادائیگیوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان بے قاعدگیوں اور کرپشن میں ملوث ذمہ داروں کے
خلاف کارروائی کی سفارت کی ہے جبکہ قومی اسمبلی نے تمام وزارتوں میں کرپشن سے متعلق آڈٹ رپورٹس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دی ہیں جو کہ ان کی جانچ پڑتال کرے گی اور پھر اپنی رپورٹ دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔پی اے سی بے قاعدگیوں میں ملوث افسران کو طلب بھی کرے گی،آڈیٹر جنرل کی رپورٹس کے مطابق مختلف وزارتوں اور اداروں میں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے ۔ وفاقی وزارتوں اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جن میں وفاقی حکومت کے سول اخراجات میں 268 ارب 87 کروڑ روپے، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں 135 ارب 75 کروڑ روپے مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کی خوردبرد الگ سے سامنے آئی ہے،وزارت خزانہ کے مالی حسابات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حسابات میں 21 ارب 20 کروڑ روپے، وزارت اطلاعات میں 21 ارب 9 کروڑ روپے، وزارت بحری امور میں 31 ارب 38 کروڑ روپے،وزارت داخلہ میں 7 ارب 53 کروڑ روپے، نجکاری ڈویژن میں 3 ارب 47 کروڑ روپے، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی میں تین ارب 34 کروڑ روپے جبکہ وزارت تعلیم کے حسابات میں 8 ارب 60 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے آڈیٹر جنرل سے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ مانگی تھی۔