اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بڑھنے کے پیش نظر ملک کے اہم شہروں میں 31 اگست تک نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے پابندیوں کی منظوری کے بعد اسد عمر نے اہم شہروں میں نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا۔
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ان بندشوں کے ہمارے کمزور اور گریب طبقے پر بہت اثرات مرتب ہوتے ہیں، اسی لیے کوئی لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے تین مرحلوں میں لاک ڈاؤن کیوں کرتے ہیں اور پہلی دفعہ میں ہی مکمل لاک ڈاؤن کیوں کرتے، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے ایک بہت بڑے دیہاڑی دار طبقے کے روزگار کا تحفظ بھی کرنا ہے، اس لیے ہم بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ابتدائی تین لہروں میں جس حکمت عملی پر عمل کر کے کامیابی سے دفاع کیا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں اور اگر آپ وبا کے پھیلاؤ کو دیکھیں تو پچھلے ایک ہفتے میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مثبت کیسز کی تعداد اور شرح میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن شہروں میں پابندیوں کا اطلاق ہو گا ان میں صوبہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد، صوبہ سندھ میں کراچی اور حیدرآباد میں 8 تاریخ تک پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر مثبت کیسز کی شرح برقرار رہتی ہے
تو کراچی اور حیدرآباد میں 8 تاریخ کے بعد بھی یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں میرپور اور گلگت بلتستان میں گلگت اور اسکردو میں بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کا آغاز 3 اگست سے ہو گا اور یہ 31 اگست تک نافذ رہیں گی جبکہ ہفتے
میں ایک دن کے بجائے اب دو دن چھٹی ہو گی جنہیں ‘سیف ڈیز’ کا نام دیا گیا ہے البتہ اس بات کا اختیار صوبے کو ہو گا کہ وہ کن دو دنوں میں چھٹی کریں گے۔اسد عمر نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مارکیٹ کے اوقات کار رات 10 بجے سے کم کر کے 8 بجے تک کردیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ویکسینیشن کرانے والے افراد کو ان
ڈور ڈائننگ کی اجازت دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کا اطلاق بالکل بھی نہیں ہو رہا اور اس پر عملدرآمد میں کمزوریاں سامنے آئی ہیں جبکہ انتظامیہ بھی یہ کہہ رہی تھی کہ ہر ریسٹورنٹ میں جا کر دیکھنا ممکن نہیں کہ صرف ویکسینیشن والوں کو آنے دیا جا رہا ہے یا نہیں، اس لیے ان ڈور ڈائننگ کو بند کیا جا رہا ہے البتہ باہر بیٹھ کر
کھانا کھایا جا سکتا ہے لیکن اس کا وقت بھی 12 بجے سے کم کر کے 10 بجے تک کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی 24 گھنٹے اجازت ہے۔انہوں نے کہا کہ شادیوں پر بھی یہی قانون لاگو کیا گیا تھا کہ اگر آپ کی ویکسینیشن ہو چکی ہے تو آپ شادی میں جا سکتے ہیں لیکن اس پابندی پر بھی اطلاق نہیں کیا گیا لہٰذا 400 لوگوں
سے زائد افراد کو شادی میں بلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔دفاتر پر پابندیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پہلے یہ کہا گیا کہ 50فیصد افراد کو آنے کی اجازت ہو گی اور بقیہ عملہ گھر سے کام کر لے گا، اب کیسز میں اضافے کو دیکھتے ہوئے وہی پالیسی دوبارہ سے لاگو کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پبلک
ٹرانسپورٹ 70فیصد گنجائش کے ساتھ چلانے کی اجازت میں کمی کرتے ہوئے اسے 50 فیصد کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ملک میں ویکسینیشن عمل بھی تیزی سے جاری ہے اور گزشتہ روز اسد عمر نے کہا تھا کہ گزشتہ ہفتے یومیہ ریکارڈ ویکسینیشن کے بعد ملک میں اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔