کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) بیجنگ میں پاکستان کے ایک سفارتکار کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ تجارت میں پاکستان صرف آٹھ سالوں میں بھارت کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے، حالانکہ چین کے ساتھ پاکستانی تجارت کا حجم 2020 میں ہندوستان کا صرف پانچواں حصہ تھا۔2020 میں، چین اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارت28کھرب44ارب روپے (17
عشاریہ49 ارب ڈالر(رہی جبکہ چین اور ہندوستان کے مابین یہ تجارت126کھرب روپے (77 عشاریہ 7 ارب ڈالر) تھی۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی شائع خبر کے مطابق بیجنگ میں پاکستان کے سفارتخانے کے تجارتی مشیر بدر یو زمان نے بتایا کہ انڈیا کی آبادی پاکستان سے پانچ سے چھ گنا بڑی ہے، لہذا میں امید کرتا ہوں کہ ان سے آگے نکلنے میں آٹھ سے دس سال لگیں گے۔ انہوں نے اپنے تخمینوں کی تائید کے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مضبوط تعلقات اور اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبوں کی تعمیر سے معیشت اوردوطرفہ تجارت کو مزید فروغ مل سکتا ہے۔چین اور پاکستان کے تعلقات کے ماہر ایک چینی اسکالر کاکہنا ہے کہ پاکستان کے تجارتی اہداف میں رکاوٹیں ہیں لیکن اس طرح کا منظر نامہ ناممکن نہیں۔ چین کے رنمن یونی ورسٹی کے سینئر محقق چاؤ رونگ کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان آٹھ سے دس سالوں میں چین کے ساتھ تجارت میں ہندوستان کو پیچھے چھوڑنے کی امید کرتا ہے تو، پاکستان کو اپنی قوت خرید کو بڑھانا ہوگا اور بین الاقوامی معیار کو پورا کرنے کے لئے برآمدی سامان کے
معیار کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک بڑی منڈی ہے جس کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ جبکہ پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے، پاکستان کو ابھی قوت خرید کی بہتری کے لئے وقت کی ضرورت ہے۔بھارت کے پاس خام مال کی بڑی مقدار موجود ہے جو چین برآمد کی جاسکتی ہے جبکہ پاکستان کے پاس اس طرح کے وسائل کم ہیں، لہذا پاکستان کے لئے آٹھ سے دس سالوں میں
بھارت کو پیچھے چھوڑنا مشکل ہوگا جب تک کہ چین اور بھارت کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات مزید خراب نہیں ہوتے۔بھارتی وزارت برائے کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق،سرحدی تصادم اور بھارتی حکومت کی طرف سے چینی سرمایہ کاری پر پابندی کے بعد، چین اور بھارت کے مابین دوطرفہ تجارت 2020 میں 77عشاریہ 7ارب ڈالر رہی جو گذشتہ سال 85 عشاریہ5ارب ڈالر تھی۔
اسی کے ساتھ ہی، چین اور پاکستان کے مابین تعلقات مضبوط تر ہو چکے ہیں اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دوطرفہ آزاد تجارت کے معاہدے کی بدولت پاکستان سے چین کو برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سی پیک نے بہتر انفراسٹرکچر مہیا کیا اور صنعتی عمل کے لئے راہ ہموار کی۔ صنعتی پارکوں کی تعمیر سے پاکستان کو اپنی برآمدات کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔