کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان سٹیل ملز کو بحال کرنے کا وزیر اعظم عمران خان کا نعرہ صرف نعرہ ہی رہ گیا، پی ٹی آئی حکومت کے دوران اسٹیل ملز کو مزید 160 ارب روپے قرض اور نقصان کا سامنا کرنا پڑااورادارے کا مجموعی خسارہ 625ارب روپے تک پہنچ گیا۔روزنامہ جنگ میں رفیق
بشیر کی شائع رپورٹ کے مطابق عمران خان نے سٹیل ملز میں کھربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے نہ ہی سٹیل ملز میں احتساب کا عمل شروع کیا گیا جبکہ ادارے میں پروفیشنل مینجمنٹ کا تعین بھی نہیں کیا گیا،اس وقت پاکستان اسٹیل میں انتظامی عہدوں پر ناتجربہ کار اورغیرمتعلقہ افسران تعینات ہیں جس کے باعث پی ٹی آئی حکومت کے دور میں پاکستان سٹیل کے قرضوں واجبات اور خسارے میں مزید160 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا جبکہ 10 جون 2015 جب پاکستان اسٹیل کو مکمل طور پر گیس کے کنکشن کاٹنے کے بعد بند کیا گیا ،جب سے اور دسمبر 2020 تک پاکستان سٹیل کو مجموعی طور پر625ارب روپے کاخسارہ ہوچکا ہے،وفاقی حکو مت کی عدم توجہ کے باعث سٹیل ملزانتظامیہ بچے کھچے سامان کو اونے پونے داموں فروخت کررہی ہے جبکہ اس دوران چوری کی وارداتیں بھی بہت بڑھ گئی ہیں۔دریں اثنا پاکستان اسٹیل کی سی بی اے یونین کی درخواست پر5 اگست تک ملازمین کو نوکریوں سے فارغ نہیں کیا جائے گا۔