ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

افغانستان کے 31 صوبوں میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا

datetime 24  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی)افغان حکومت نے پرتشدد حالات اور طالبان کی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں رات کا کرفیو نافذکردیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہیکہ تشدد میں کمی اور طالبان کی سرگرمیاں روکنیکے لیے 31 صوبوں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔مقامی وقت کے مطابق کرفیو رات 10 بجے سے لیکر صبح بجے تک رہے گا،

اس دوران غیر ضروری طور پر باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق کابل،ننگرہار اور پنج شیر صوبے رات کیکرفیو سے مستثنیٰ ہوں گے۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے 24گھنٹوں میں 13صوبوں میں افغان فورسز کے آپریشن میں ،262طالبان جنگجوہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں ارکان پارلیمان نے طالبان کے بڑھتے حملوں کے دوران ملک کی ایئرفورس کی خراب حالت سے خبردار کرتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ مکمل انخلا سے قبل اس حوالے سے مدد کی جائے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس سے ورچول میٹنگ کے دوران افغان پارلیمنٹ کے ارکان کے وفد نے اپیل کی کہ طیاروں کی مرمت اور سامان کی فراہمی کے حوالے سے فوری مدد کی جائے۔وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر نے جمعے کو اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی سے ٹیلیفونک رابطے میں بھی اس حوالے سے بات کی اور کابل کی فوجی مدد جاری رکھنا کے عزم کا اظہار کیا۔افغانستان کے رکن پارلیمان حاجی اجمل رحمانی نے امریکی کانگریس کو ورچول اجلاس کے دوران بتایا کہ طالبان کے حملوں کے بعد ’سکیورٹی کی صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایئرفورس کے 150 جہازوں میں سے ایک تہائی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان ایئرفورس کو لیزر گائیڈڈ ہتھیار بھی نہیں دیے گئے کیونکہ نیٹو اتحاد اور امریکی افواج ہتھیاروں کا 90 فیصد تک ذخیرہ اپنے پاس رکھتیں اور جلد بازی میں انخلا کے دوران یہ مقامی فوج کو حوالے نہیں کیا گیا۔افغان رکن پارلیمان کے مطابق لیزر گائیڈڈ ہتھیاروں کی مدد سے ہدف کو نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے اور اس سے

عام شہری آبادی کی ہلاکتوں سے بچا جا سکتا ہے۔اجمل رحمانی نے کہا کہ ’کانگریس کا ردعمل یہ تھا کہ اس سب پر وقت لگے گا کیونکہ وہ اس کے لیے آرڈر کریں گے اور پھر ان کے بنانے اور افغانستان پہنچانے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’وہ بتا رہے تھے کہ ان ہتھیاروں افغانستان پہنچنے پر لگ بھگ ایک سال کا وقت لگے گا۔ یہ اس وقت بہت زیادہ ضرورت کی چیز ہے۔‘افغانستان کی پارلیمان کی ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین میر حیدر

افضلی نے بتایا کہ ایئرفورس کے طیارے مرمت اور اضافی پرزے نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ ہیں اور کورونا کی وبا کے باعث امریکی ٹیکنیشنز پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے تھے جبکہ طیاروں کی عمر بھی زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایئرفورس کے طیارے روزانہ 70 سے 80 پروازیں کرتے ہیں اور یہ صرف طالبان پر حملوں کے لیے نہیں بلکہ دور دراز علاقوں میں سپلائی برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں جو زمینی رابطے کٹنے کے بعد ضروری ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…