اسلا م آباد (آن لائن)مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو ہراساں کرنے والی بات درست نہیں۔ ان سے سوال پوچھا جائے تو غصے میں آ جاتے ہیں، کچھ لوگوں نے پارٹی فنڈز دیئے وہ شوگرمل کے اکاؤنٹ میں کیسے آگئے، یہ سوالات تو بنتے ہیں۔ نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ نے ایف آئی اے کی
طرف سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے دفاترمیں ویڈیوریکارڈنگ کی سہولت دیں گے، ویڈیوریکارڈنگ ہوگی توسب کچھ واضح ہوجائے گا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوسوالات پوچھے گئے ان کا براہ راست شہبازشریف سے بھی تعلق تھا، لیگی صدر کو اپنا جواب دینا چاہیے، ایف آئی اے تین دفعہ سوالوں کا جواب پوچھ رہا ہے۔ ایف آئی اے میں ان کا آج تیسرا انٹرویوتھا، ایف آئی اے کا مقصد سوالوں کے جواب لینا ہے، ٹرانزیکشن سے متعلق سوالات کیے گئے، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سوالوں کے جواب نہیں دیئے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ شہبازشریف کوکافی پیش کی گئی۔ تفتیش کے دوران انہیں سرکہہ کرمخاطب کیا گیا۔ لیگی صدر ہوں یا کوئی اورعزت کے ساتھ بات کی جاتی ہے۔ دومختلف ٹرانزیکشن کا معاملہ ہے، شہبازشریف، ان کے دونوں صاحبزادے سلمان،حمزہ دوشوگرملوں کے ڈائریکٹرزہیں، یہ منی لانڈرنگ سے متعلق کیس ہے، ٹی ٹیزکے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی۔ ان پرسوال پوچھا جائے تو شہبازشریف غصے میں آجاتے ہیں، کچھ لوگوں نے پارٹی فنڈز دیئے وہ شوگرمل کے اکاؤنٹ میں کیسے آگئے، یہ سوالات توبنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف اوران کے بچوں کے اکاؤنٹ میں 7ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ 14 اکاؤنٹس میں 3 سے 4 سالوں میں 25ارب روپے بھیجے گئے،
جن کے 14 اکاؤنٹس وہ ان کی دوشوگرملوں کے ملازمین ہے، سلمان کی حوالگی کے لیے برطانیہ سے درخواست کی ہوئی ہے، تمام شواہد برطانوی حکومت کے ساتھ بھی شیئرکرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملزمان حوالگی ایک لمبا پراسس ہے، سب سے بڑا مسئلہ ایسے کیسزمیں ایک، دوملزمان بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں انگلینڈ کے ساتھ
ملزمان کی حوالگی کے قانون کا مسودہ فائنل ہو چکا ہے، برطانیہ نے تو پہلے ہی مسودے کو فائنل کر دیا تھا، برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کے قانون میں سب سے بڑا مسئلہ سزائے موت کا تھا، برطانیہ کے کہنے پرسزائے موت کی شق کونکال دیا ہے، سزائے موت کے کیس کے علاوہ باقی مقدمات میں معاہدے کے تحت ملزمان
کی حوالگی ہوسکے گی، ہماری کوشش ہے یہ معاہدہ جل ہوجائے، برطانیہ میں کورونا کی وجہ سے اس پرکام تھوڑا سلو ہو گیا ہے، برطانیہ بھی پاکستان سے بہت سارے ملزمان کی حوالگی چاہتا ہے۔شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ برطانیہ سے ملزمان کی حوالگی بارے کہا ون وے نہیں ٹو وے ٹریفک ہو گی، برطانیہ پہلے ہی پاکستان سے
چارملزمان حوالگی کراچکا ہے، برطانیہ سے کہا کہ ابھی تک پاکستان کے ملزمان کی حوالگی کیوں نہیں ہورہی، ہرمیٹنگ میں یہ معاملہ ہائی لائٹ کرتے ہیں، برطانیہ کے ساتھ یہ معاملہ بڑے سینئرہائی لیول پراٹھایا گیا ہے، امید کرتا ہوں کوئی نہ کوئی اچھی پیشرفت ہوگی، چیلنج ضرورہے بہت سارے لوگ برطانیہ کے سیاسی پناہ جیسے قوانین سے فائدہ اٹھاکر ڈیلے کرتے ہیں، ایسے قوانین سے ملزمان کوفائدہ ہوتا ہے۔