پیر‬‮ ، 10 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چین جدید قسم کے ایٹمی ہتھیار حاصل کر سکتا ہے، چین اور روس نے امریکہ کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

datetime 9  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا(این این آئی)جنیوا میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو سے متعلق امریکی سفیر رابرٹ ووڈنے کہاہے کہ چین بہت ہی جلد زیر آب ڈرون اور جوہری توانائی سے چلنے والے میزائلوں جیسے پر اسرار ایٹمی ہتھیار حاصل کر سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو پر مہارت رکھنے والے ایک امریکی سفیر نے کہا کہ چین کی ایٹمی ہتھیاروں کے جدید پروگرام پر نظر ہے

جس سے موجودہ، عالمی اسٹریٹیجک استحکام درہم برہم ہو سکتا ہے۔جنیوا میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو سے متعلق امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ زیر آب ڈرون اور جوہری توانائی سے مار کرنے والے میزائل جیسے پراسرار جوہری ہتھیاربہت ہی جلد چینی فوج کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیٹیلائیٹ سے حاصل تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ چین شمال مغربی شہر یومین کے پاس ایک صحرا میں میزائلوں کو محفوظ طریقے سے رکھنے کے لیے 119 سیلوس (زیر زمین گودام یا گڈھے)تعمیر کر رہا ہے۔ ان کا مزید تھا کہ یہ زیر زمین گودام بالکل اسی نوعیت کے ہیں جس میں اس نے موجودہ ایٹمی ہتھیار محفوظ کر رکھے ہیں اور یہ کافی تشویش ناک بات ہے۔رابرٹ ووڈ کا کہنا تھاکہ چین اس مقام پر سو برس قبل نہیں تھا، اور وہ جوہری توانائی سے چلنے والے ویسے ہی ایٹمی پروگرام کو حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جس پر روس کام کرتا رہا ہے۔روس امریکی بیلیسٹک ہتھیاروں سے دفاع کے لیے نئے دفاعی طریقوں پر غور کر رہا ہے اور رابرٹ وڈ کو شبہ ہے کہ چین بھی اب اسی راستے پر گامزن ہے۔رابرٹ وڈ کی دلیل یہ ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے روس اور امریکا کے درمیان تو پہلے سے ایک فریم ورک موجود ہے جبکہ چین کے ساتھ اس طرح کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ روس اور امریکا کے پاس تقریبا گیارہ ہزار جوہری ہتھیار ہیں،

جو دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔رابرٹ وڈ کا کہنا تھاکہ جب تک چین اس معاملے پر امریکا کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ نہیں کرتا اس وقت اسلحوں کی تباہ کن دوڑ کا خطرہ بڑھتا ہی رہے گا اور اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ گرچہ چین اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ وہ دفاعی صلاحیت سے لیس ایک ذمہ دار جوہری طاقت ہے۔ لیکن ہم جب چین کو وہ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جو وہ کر رہا ہے تو یہ اس کے قول سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ سب کے مفاد میں ہے کہ جوہری طاقتیں ایک دوسرے سے جوہری خطرات کو کم کرنے اور بد انتظامی سے بچنے کے بارے میں براہ راست بات کریں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…