ایدھی صاحب کے انتقال کے بعد چندہ آدھا ہو گیا، فیصل ایدھی کا انکشاف

8  جولائی  2021

کراچی(مانیٹرنگ +این این آئی) دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشارسماجی رہنما عبدالستارایدھی کی5ویں برسی عقیدت واحترام سے منائی گئی۔شہرقائد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ان کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد کیئے گئے ہو رہے ہیں۔عبدالستارایدھی 28 فروری 1928 کو بھارت کی ریاست گجرات کے شہربانٹوا میں پیدا ہوئے۔

قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے ہندوستان سے پاکستان آ کر کراچی کے علاقے کھارادر میں سکونت اختیار کی اور 1951 میں ایک چھوٹے سے کلینک کے ذریعے خدمت خلق کا آغاز کیا۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالاجو ذیابیطس میں مبتلا تھیں، صرف 5 ہزارروپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سرپردستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔عبدالستار ایدھی نے 1957 میں پہلی بار بڑے پیمانے پر لوگوں کی مدد کی جب شہر میں فلو کی وبا پھیلی اور متعدد لوگ متاثر ہوئے۔ عبدالستار ایدھی نے متاثرین کے لیے رقوم جمع کیں اور نہ صرف ان کے علاج معالجے کا انتظام کیا بلکہ شہر کے مضافات میں خیمے بھی لگائے، بعد ازاں جس عمارت میں انہوں نے ڈسپنسری کھولی، اسے خرید لیا اور وہاں میٹرنٹی ہوم اور نرسوں کی ٹریننگ کا ادارہ قائم کیا جس سے ایدھی فاؤنڈیشن کا آغاز ہوا۔عبدالستار ایدھی نے بعد ازاں ایمبولینس سروس کا آغاز کیا، ایک ایمبولینس سے شروع ہونے والی ایمبولینس سروس آج دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروسز میں سے ایک ہے۔گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ 1987 کے مطابق اس وقت ان کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس تھی۔2006 میں انہوں نے ایدھی انٹرنیشنل ایمبولینس فاؤنڈیشن کے قیام کااعلان کیا،

جس کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک کو ایمبولینس عطیہ کی جاتی ہیں اور انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ پانچ سال تک انہیں استعمال کرنے کے بعد انہیں فروخت کر دیں اور حاصل ہونے والے رقم کو سماجی خدمات کے لیے استعمال کریں۔ان کی سماجی خدمات کے صلے میں انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازت سے نوازا گیا۔

عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016 کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ عبدالستار ایدھی کو نہ صرف سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا بلکہ ان کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر مارچ 2017 میں پچاس روپے کا یادگاری

سکہ بھی جاری کیا تھا۔وہ چلے گئے لیکن نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑگئے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ ہمیں ہر صورت انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنا ہے۔ان کے ہاتھوں سے لگایا گیا ایدھی فاؤنڈیشن کا پودا تناوردرخت بن کر دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ عبدالستارایدھی کے صاحبزادے

فیصل ایدھی فاؤنڈیشن کواپنے والد کے اندازسے ہی چلا رہے ہیں۔فیصل ایدھی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایدھی صاحب کے انتقال کے بعد چندہ آدھا ہو گیا ہے، عبدالستارایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی کہتی ہیں کہ وہ سڑک پر پڑے ہر شخص کو بلا حیثیت رنگ و نسل اور مذہب کے مدد فراہم کرتے تھے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…